شب وصل

شب وصل

جب وہ نیند سے جاگے تو اسے اتنا بتا دینا ،
کے ساری رات تیرے پاس جاگا تھا کوئی ،

تم نے جب نیند میں ہاتھوں کو اس کے پکڑا تھا ،
اس شب وصل سکتے میں پڑ گیا تھا کوئی ،

جب بھی آئی کوئی مسکان تیرے چہرے پہ ،
ہاں پھر دھیرے سے بہت مسکرا دیا تھا کوئی ،

جب تکیہ تیرے سر سے ہٹ جاتا تھا ،
پھر اپنی گود میں سر رکھ کے سلاتا تھا کوئی ،

تم ساری رات یونہی بے خبر سوتے رہے ،
ساری رات تجھے چاہت سے سلاتا رہا کوئی . . . . . . ! ! ! !

Posted on Feb 16, 2011