سنا ہے اس جہاں میں

سنا ہے اس جہاں میں

سنا ہے اس جہاں میں

زندگی کی قحط سالی ہے

یہاں 2 ، 4 دن جینے کا اکثر ذکر ہوتا ہے

یہاں ہر چیز فانی ہے

سبھی کو موت آنی ہے

یہاں اظہار کیا کرنا

یہاں پر پیار کیا کرنا

مگر کچھ یوں بھی سنتا ہوں

کے ایسا اک جہاں ہوگا

کے جس میں موت آنے کا

کوئی دھڑکا نہیں ہوگا

حیات جاوداں کے وہاں اسباب رکھے ہیں

یہ میرا تم سے وعدہ ہے

اگر دونوں وہاں مل گئے

وہیں اقرار کر لیں گے

وہیں اظہار کر لیں گے

وہیں پھر پیار کر لیں گے . . . ; - >

Posted on Feb 16, 2011