تیرے جیسا میرا بھی حال تھا

تیرے جیسا میرا بھی حال تھا

تیرے جیسا میرا بھی حال تھا نا سکون تھا نا قرار تھا
یہ ہو عمر تھی میرے ہمنشیں کے کسی کو مجھ سے بھی پیار تھا

میں سمجھ رہا ہوں تیری کسک تیرا میرا درد ہے مشترک
اسی غم کا تو بھی اسیر ہے اسی غم کا میں بھی شکار تھا

فقط ایک دھن تھی کے رات دن اسی خواب زار میں گم رہیں
وہ سرور ایسا سرور تھا وہ خمار ایسا خمار تھا

کبھی لمحہ بھر کی گفتگو میری اس کے ساتھ نا ہو سکی
مجھے فرصتیں نا مل سکیں وہ ہوا کے رتھ پے سوار تھا

ہم عجیب طرز کے لوگ تھے ہمارے اور ہی روگ تھے
میں خزاں میں تھا اس کا منتظر اسے انتظار بہار تھا

اسے پڑھ کے تم نا سمجھ سکے کے میری کتاب کے روپ میں
کوئی قرض تھا کئی روز کا کئی رتجگوں کا ادھار تھا

Posted on Feb 16, 2011