تیرے خیال میں کچھ ایسی گم رہا برسوں

تیرے خیال میں کچھ ایسی گم رہا برسوں

میں اپنے آپ سے بھی مل نا سکا برسوں

کہیں وہ ذائقہ تحلیل ہی نا ہو جائے

میں اس سے مل کے کسی سے نہیں ملا برسوں

کہا تھا تم نے کے تم لوٹ آؤ گئے ایک دن

سو میں جہاں تھا وہیں پر کھڑا رہا برسوں

تیرے بغیر میری عمر رائگاں گزری

کوئی بھی کام نہیں ٹھیک سے ہوا برسوں

تمھارے ہاتھ کی دستک کی آس میں مظہر

میں اپنے گھر سے کہیں بھی نہیں گیا برسوں

Posted on Jul 29, 2011