وہ جو گیت تم نے سنا نہیں

وہ جو گیت تم نے سنا نہیں

جو اتر کے زینہ شام سے
تیری چشم تیر میں سما گئے

وہی جلتے بجھتے چراغ سے
میرے بام و در کو سجا گئے

وہ عجیب پھول سے لفظ تھے
تیرے ہونٹ جن سے مہک اُٹھے

میرے سحن دل میں دور تک
کئی باغ دل لگا گئے

یہ عجیب کھیل ہے پیار کا
میں نے آپ دیکھا یہ معجزہ

وہ جو لفظ میرے گمان میں تھے
وہ تیری زبان پے آ گئے

وہ جو گیت تم نے سنا نہیں
میری عمر بھر کا ریاض تھا

میرے غم کی تھی وہ داستان
جسے تم ہنسی میں اُڑا گئے . . . .

Posted on Feb 16, 2011