یہاں قدر کیا دل کی ہو گی

یہاں قدر کیا دل کی ہو گی

یہاں قدر کیا دل کی ہو گی

یہاں قدر کیا دل کی ہو گی
یہ دنیا ہے شیشہ گروں کی
محبت کا دل ٹھوکروں میں
ہے قیمت یہاں پتھروں کی
بڑی سادگی سے زمانہ
کہانی کا رخ موڑتا ہے
نگاہوں کی بیگانگی سے
محبت کا دل توڑتا ہے
نظر کھیلتی ہے دلوں سے
یہ محفل ہے بازیگروں کی
جہاں پیار وقتی تقاضا
وہاں ذکر کیا ہو وفا کا
دھواں بن کے جذبات نکلیں
خلوص ایک جھونکا ہوا کا
کہاں جائیں ہم دل کو لے کر
یہ بستی ہے سوداگروں کی

Posted on Feb 16, 2011