یوں ہے تیری تلاش پہ اب تک یقین مجھے
جیسے تو مل ہی جائیگا پھر سے کہیں مجھے
میں نے تو جو بھی دل میں تھا چہرے پہ لکھ دیا
تو ہے کے ایک بار بھی پڑھتا نہیں مجھے
ڈھلتے ہی شام ٹوٹ پڑا سر پہ آسمان
پھر میرا بوجھ لے گیا زیر زمین مجھے
تعبیر جاگتی ہوئی آنکھوں کو کیا ملے
اک خواب بھی تو شب نے دکھایا نہیں مجھے
کاندھا ہے میرا نام جہاں آج بھی نسیم
پہچانتے نہیں اسی گھر کے مکین مجھے
Posted on Aug 17, 2011
سماجی رابطہ