پجیرو بھی کھڑی ھے اب تو ان کی کار کے پیچھے
عظیم الشان بنگلہ بھی ھے سبزہ زار کے پیچھے
عجب دیوار اک دیکھی ھے میں نے آج رستے میں
نہ کچھ دیوار کے آگے ، نہ کچھ دیوار کے پیچھے
تعاقب یا پولِس کرتی ھے یا از راہِ مجبوری
کوئی گلزار پھرتا ھے کسی گلنار کے پیچھے
سرہانے سے یہ کیوں اٹھے ، وہ دنیا سے نہیں اٹھتا
مسیحا ہاتھ دھو کر پڑگیا ہے بیمار کے پیچھے
ہوا خواہان سرکاری تو بس پھرتے ہی رہتے ہیں
کوئی سرکار کے آگے کوئی سرکار کے پیچھے
بڑے نمناک ہوتے ہیں انور قہقہے تیرے
کوئی دیوار گریہ ہے ترے اشعار کے پیچھے
Posted on Apr 29, 2011
سماجی رابطہ