آج اداس ہوں تو زمانہ مجھے پوچھنے آیا

آج اداس ہوں تو زمانہ مجھے پوچھنے آیا . .

مگر جس پہ تھا صدیوں کا بھرم وہ نہیں آیا . .

وہ تو ایک خواب تھا ٹوٹ گیا بکھر گیا ہے . .

آج اداس لمحوں میں پھر کیوں مجھے وہ یاد آیا . .

زندگی کی مسافت کے وہ چاند دن جو گزر چکے ہیں . .

نا ہی ان پہ عروج آیا ، اور نا ہی ان پہ زوال آیا …

بھول نا چاہتا ہوں ہر لمحہ ، ہر وقت جو گزر گیا ہے . .

جتنا بھی روکا وہ وقت اتنا میرے ساتھ چلا آیا …

گزرا ہوا کل نا تھا میرا ، نا ہے میرا اور نا ہو گا کبھی …

یہ میں جانتا ہوں مگر پھر بھی نا دل کو قرار آیا . .

وہ وعدے تیرے وہ قسمیں وہ سب یاد ہیں مجھے …

مگر پھر بھی کبھی تم کو میرا دل نا بھلا پایا . .

آنا پائے تھے تم تو خودار تھا میں بھی

یہ رشتہ ہی ہمارے درمیاں نا راس آیا . .

اس کی مسکراہٹ تیرے لیے ایک فریب تھی … .

تو تھا نادان ، دل تیرا اسے نا سمجھ پایا . . . !

Posted on Mar 02, 2012