ایک بیوفا سے ایک ملاقات بہت ہے

ایک بیوفا سے ایک ملاقات بہت ہے
جتنا دیا ہم نے تیرا ساتھی بہت ہے

دنیا کو دل کے داغ دکھاؤ تو کس طرح
اے زندگی یہ راز چھپاؤں تو کس طرح

اپنی تباہیوں میں میرا ہاتھ بہت ہے
جتنا بھی دیا ہم نے تیرا ساتھی بہت ہے

ٹوٹا جو دل کا آئینہ ٹوٹے سبھی بھرم
ہوتی ہے عمر پیار کی جینے کے لیے کم

مارنے کے لیے درد کی رات بہت ہے
جتنا بھی دیا ہم نے تیرا ساتھی بہت ہے

ایک بیوفا سے اک ملاقات بہت ہے
جتنا بھی دیا ہم نے تیرا ساتھی بہت ہے .

Posted on Oct 25, 2011