کچھ رات کی آنکھیں بھیگی تھی
اور چاند بھی روٹھا روٹھا تھا
کچھ یادیں اس کی باقی تھی
اور دل بھی ٹوٹا ٹوٹا تھا
کس موڑ پے بچھڑے یاد نہیں
ہونٹوں پے کوئی فریاد نہیں
اس وعدے کی بھی خبر نہیں
وہ سچا تھا یا جھوٹا تھا
ہر لمحہ آہیں بھرتے ہیں
اور اک ہی دعا ہم کرتے ہیں
اے کاش وہ واپس آ جائے
اے کاش وہ واپس آ جائے
Posted on Jul 19, 2011
سماجی رابطہ