بات یہ تیرے سوا اور بہلا کس سے کریں
تو جفا کار ہوا ہے تو وفا کس سے کریں
آئینہ سامنے رکھیں تو نظر تو آئے
بات جو تجھ سے چھپانی ہو کہا کس سے کریں
ہاتھ الجھے ہووے ریشم میں پھنسا بیٹھے ہیں
اب بتا کون سے دھاگے کو جدا کس سے کریں
زلف سے چشم لب و رخ سے کے تیرے غم سے
بات یہ ہے کے دل و جان کو رہا کس سے کریں
تو نہیں ہے تو پھر اے حسن ساز بتا
اس بھرے شہر میں ہم جیسے ملا کس سے کریں
تو نے تو اپنی سی کرنی تھی سو کر لی خاور
مسئلہ یہ ہے کے ہم اس کا گِلا کس سے کریں . . . !
Posted on Aug 02, 2012
سماجی رابطہ