دریچہ خیال جب بھی کھلے

دریچہ خیال جب بھی کھلے
تیری یاد تیرا تصور بنے

خاموشی کے گھور سُناتے میں
میری سمیت تیری ندا سنے

وصل امید میں ڈوب کر یہ دل
لمس کے جزیرے سے چاہت کے موتی چننے

میری غزل میں تیرا حسن بیان جانا
جیسے آنکھ کی جھیل میں چاہت کا رنگ گھلے . . . !

Posted on May 16, 2012