دیکھ لینا کے کسی دکھ کی کہانی تو نہیں

دیکھ لینا کے کسی دکھ کی کہانی تو نہیں
یہ جو آنسو ہیں کہیں اس کی نشانی تو نہیں

دِکھ رہی ہے جو مجھے صاف تیری آنکھوں میں
تو نے یہ بات کہیں مجھ سے چھپانی تو نہیں

جس طرح شہر سے نکلا ہوں میں بیمار تیرا
یہ اُجاڑْنا ہے کوئی نقل مکانی تو نہیں

یہ جو ہر موڑ پہ آ ملتی ہے مجھ سے فرحت
بد نصیبی بھی کہیں میری دیوانی تو نہیں . . . !

Posted on Apr 04, 2012