دکھ دے کر سوال کرتے ہو ،
تم بھی غالب ! کمال کرتے ہو . .
دیکھ کر پوچھ لیا حال میرا ،
چلو کچھ تو خیال کرتے ہو . .
شہر دل میں یہ اُداسیاں کیسی ؟ ؟
یہ بھی مجھ سے سوال کرتے ہو
مرنا چاہیں تو مر نہیں سکتے ،
تم بھی جینا مُحال کرتے ہو . .
اب کس کس کی مثال دوں تم کو ؟
ہر ستم بے مثال کرتے ہو . . .
Posted on Apr 16, 2012
سماجی رابطہ