گزرے ہوئے طویل زمانے کے بعد بھی

گزرے ہوئے طویل زمانے کے بعد بھی
دل میں رہا وہ چھوڑ کے جانے کے بعد بھی

پہلو میں رہ کے دل نے دیا ہے بہت فریب
رکھا ہے اس کو یاد بھلانے کے بعد بھی

قربت کے بعد اور بھی قربت کی تلاش
دل مطمئن نہیں ہے تیرے آنے کے بعد بھی

گو تو یہاں نہیں ہے مگر تو یہاں پر ہے
تیرا ہی ذکر ہے تیرے جانے کے بعد بھی

لگتا ہے کچھ کہا ہی نہیں ہے اُسے عدیم
دل کا تمام حال سنانے کے بعد بھی . . . !

Posted on Jan 10, 2012