ہمیں دریافت کرنے سے، ہمیں تسخیر کرنے تک
بہت ہیں مرحلے باقی، ہمیں زنجیر کرنے تک
ہمارے ہجر کے قصّے، سمیٹوگے تو لکھوگے
ہزاروں بار سوچو گے، ہمیں تحریر کرنے تک
ہمارا دل ہے پیمانہ، سو پیمانہ تو چھلکے گا
چلو دو گھونٹ تم بھر لو، ہمیں تاثیر کرنے تک
پرانے رنگ چھوڑو آنکھ کے، اک رنگ ہی کافی ہے
محبّت سے چشم بھر لو، ہمیں تصویر کرنے تک
ہنر تکمیل سے پہلے، مصور بھی چھپاتا ہے
ذرا تم بھی چھپا رکھو، ہمیں تعمیر کرنے تک
وہ ہم کو روز لوٹتے ہیں، اداؤں سے بہانوں سے
خدا رکھے! لٹیرے کو، ہمیں فقیر کرنے تک
Posted on Jan 19, 2013
سماجی رابطہ