محشر میں پاس کیوں دمِ فریاد آ گیا

محشر میں پاس کیوں دمِ فریاد آ گیا
رحم اس نے کب کیا تھا کہ اب یاد آ گیا

الجھا ہے پاؤں یار کا زلفِ دراز میں
لو آپ اپنے دام میں صیاد آ گیا

ناکامیوں میں تم نے جو تشبہیہ مجھ سے دی
شیریں کو درد تلخیء فرہاد آ گیا

دل کو قلق ہے ترک محبت کے بعد بھی
اب آسماں کو شیوہء بیداد آ گیا

جب ہو چکا یقیں کہ نہیں طاقتِ وصال
دم میں ہمارے وہ ستم ایجاد آ گیا

ذکرِ شراب و حور کلامِ خدا میں دیکھ
مومن میں کیا کہوں مجھے کیا یاد آ گیا

Posted on Feb 16, 2011