میں اس کی خاموشی کا سبب جان نا سکا

میں اس کی خاموشی کا سبب جان نا سکا
سچ تو یہی ہے میں اسے
پہچان نا سکا
بس اب جدائی کے بے قرار لمحوں میں
جب بھی میں اسے یاد کرتا ہوں
تو اس کی یاد
زخم زخم بن کر
میرے وجود کو کاٹتی رہتی ہے
میں لہو لہو بن کر
کے جدائی کے سمے
میں نے اس کی خاموشی تو محسوس کر لی تھی مگر
میں اس کی جل تھل آنکھوں کو دیکھ نہیں پایا تھا
جہاں صرف گِلا ہی گِلا تھا
شکوہ ہی شکوہ تھا
اور یہ شکوہ اور گِلا
میری بے رخی کا تھا . . . !

Posted on Jan 05, 2012