کیا بات ہے جس کا غم بہت ہے ؟
کچھ دن سے یہ آنکھ نم بہت ہے
مل لیتا ہے گفتگو کی حد تک
اتنا ہی تیرا کرم بہت ہے
گھر آپ ہی جگمگا اٹھے گا
دہلیز پہ اک قدم بہت ہے
مل جائے اگر تیری رفاقت
مجھ کو تو یہی جنم بہت ہے
کیا شب سے ہمیں سوال کرنا ؟
ہونا تیرا صبح دم بہت ہے
کیوں بجھنے لگے چراغ میری ؟
اب کے تو ہوا بھی کم بہت ہے . . . !
Posted on Jul 17, 2012
سماجی رابطہ