مجھے اچھا نہیں لگتا

مجھے اچھا نہیں لگتا
سنو اچھا نہیں لگتا
کہ کوئی دوسرا دیکھے
تمہاری شربتی آنکھیں
لب و رخسار اور پلکیں
سیاہ لانبی گھنی زلفیں
سنوارے دوسرا کوئی
مجھے اچھا نہیں لگتا
سنو اچھا نہیں لگتا
کرے جب تذکرہ کوئی
کرے جب تبصرہ کوئی
تمھاری ذات کو کھوجے
تمھاری بات کو سوچے
مجھے اچھا نہیں لگتا
سنو اچھا نہیں لگتا
تمھاری مسکراہٹ پر
ہزاروں لوگ مرتے ہوں
تمھاری ایک آہٹ پر
ہزاروں دل دھڑکتے ہوں
کسی کا تم پہ یوں مرنا
مجھے اچھا نہیں لگتا
سنو اچھا نہیں لگتا
ہوا گزرے تمھیں چھو کر
نہ ہوگا ضبط یہ مجھ سے
کرے کوئی تم سے گستاخی
تیری زلفیں بکھر جائیں
تمھارا لمس پی جائیں
مجھے اچھا نہیں لگتا
سنو اچھا نہیں لگتا
کہ تم کو پھول بھی دیکھیں
تمھارے پاس سے مہکیں
یا چندا کی گزارش ہو
کہ اپنی روشنی بخشو
رُخِ جاناں کوئی دیکھے

مجھے اچھا نہیں لگتا۔۔۔

Posted on Mar 29, 2013