نیت شوق بھر نا جائے کہیں

نیت شوق بھر نا جائے کہیں
تو بھی دل سے اُتَر نا جائے کہیں
آج دیکھا ہے تجھے دیر کے بعد
آج کا دن گزر نا جائے کہیں
نا ملا کر اُداس لوگوں سے
حسن تیرا بکھر نا جائے کہیں
آرزو ہے کے تو یہاں آئے
اور پھر عمر بھر نا جائے کہیں
جی جلاتا ہوں اور یہ سوچتا ہوں
رائیگاں یہ ہنر نا جائے کہیں
آؤ کچھ دیر رو ہی لین ناصر
پھر یہ دریا اُتَر نا جائے کہیں . . . !

Posted on Apr 25, 2012