پلکوں پہ آنسوؤں کو سجایا نا جا سکا ،
اسکو بھی دل کا حال بتایا نا جا سکا ،
زخموں سے چور چور تھا یہ دل میرا ،
ایک زخم بھی اسکو دکھایا نا جا سکا ،
جب تیری یاد آئی تو کوشش کے باوجود ،
آنکھوں میں آنسوؤں کو چھپایا نا جا سکا ،
کچھ لوگ زندگی میں ایسی بھی آئے ہیں ،
جن کو کسی بھی لمحے بھلایا نا جا سکا ،
بس اس خیال سے کہیں اسکو دکھ نا ہو ،
ہم سے تو حال غم بھی سنایا نا جا سکا ،
وہ مسکرایا تھا میری روبرو مگر
چہرے کا رنگ اسے چھپایا نا جا سکا ،
تنہائیوں کی آگ میں ہم جل گئے ،
مگر فاصلہ جو درمیاں تھا مٹایا نا جا سکا . .
Posted on Aug 28, 2012
سماجی رابطہ