تیرا خیال کہیں آس پاس رہتا ہے

وہ مجھ سے دور سہی دل کے پاس رہتا ہے
وہ میری ذات میں مثلِ حواس رہتا ہے

یہیں کہیں میری تقدیر کی گواہی ہے
یہیں کہیں وہ ستارہ شناس رہتا ہے

ہوائے شہرِ تمنا، تجھے خبر بھی ہے
تیری مہک میں کوئی گُل شناس رہتا ہے


میں بیوفائی پہ مائل ہوں ان دنوں لیکن
تیرا خیال کہیں آس پاس رہتا ہے

Posted on Feb 16, 2011