14 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:28
افغانستان
افغانستان
غیور پٹھانوں کی سرزمین، روسی افواج کا قبرستان یعنی ملک افغانستان، ہمارے شمال مغرب میں واقع ہے اس کی آب و ہوا خاصی سرد ہے۔ جاڑوں میں اس قدر برف پڑتی ہے کہ زمین اور آسمان سفید ہوجاتے ہیں۔ پہاڑی علاقہ ہونے کی وجہ سے ریل ہے ہی نہیں۔ کارخانے بھی برائے نام ملتے ہیں۔ ہاں کچھ کچھ کھیتی باڑی ہو ہی جاتی ہے۔
افغانستان کا کل رقبہ دو لاکھ 45 ہزار6 سو 46 مربع میل ہے۔ اس کے مغرب میں ایران، شمال میں روس اور شمال مشرق میں چین واقع ہے۔ کابل اس کا دارالسلطنت ہے جبکہ شہروں میں قندھار، بلخ، جلال آباد، بامیان، ہرات، پکتیہ، بدخشاں، مزار شریف، بغلان، کردستان، غزنی، ہلمند، نیمروز اور پروان قابل ذکر ہیں۔ انتظامی سہولت کی خاطر اسے 28 صوبوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
افغانستان میں ایرانی، پشتو، دری فارسی اور ازبک عوامی زبانیں ہیں۔ اردو اور ترکی بھی بولی جاتی ہے۔ 99 فیصد لوگ مسلمان ہیں۔ افغانی یہاں کی کرنسی ہے۔
قالین بافی، کپڑا سازی، سیمنٹ کی چادریں بھیڑوں کی کھالیں صنعتی ترقی میں معاونت کرتی ہیں جبکہ کپاس، خوردنی تیل کے بیج، بادام، انار، انگور، خوبانی، شفتالو یہاں کے اہم پھل ہیں۔ ملک میں تانبہ، سیسہ، گیس، کوئلہ، لوہا، چاندی اور ازبتس کے ذخائر بھی پائے جاتے ہیں۔ دیگر ذرائع آمدن میں اُون کھالیں اور قراقلی پشم قابل ذکر ہیں۔
تجارت کا زیادہ دارومدار روس (45 فیصد) امریکہ، جاپان، ایران، بھارت، برطانیہ اور پاکستان پر ہے۔ اس کی برآمدات میں قراقلی پشم، خام کپاس، قدرتی گیس اور خشک اور تازے پھل سر فہرست ہیں۔درآمدات میں پیٹرولیم کی مصنوعات اور کپڑے زیادہ اہم ہیں۔
صدیوں پہلے آریاؤں اور خراسانیوں کے حِملوں کی گزر گاہ تھی برصغیر میں تقریباً ہزار سالہ اسلامی دور حکومت میں افغانستان ایک صوبہ رہا۔ مغلیہ خاندان کی حکومت کے کمزور ہوتے ہی یہ ایک الگ ملک بن گیا۔
اس زمرہ سے آگے اور پہلے |
اس سے آگے | اس سے پہلے | آپ آخری مضمون پر ہیں | الجزائر |
|