6 جنوری 2011
وقت اشاعت: 14:47
بماکو
بماکو مالی کے جنوب میں واقع ہے اسے مالی کا سب سے بڑا شہر بھی کہا جاسکتا ہے یہ مالی کا دارالحکومت بھی ہے یہ شہر دریائے نائجر کے کنارے واقع ہے اور یہ دریا جہاز رانی کے قابل ہے یہ شہر مالی کے چیف ایڈمنسٹریٹر کمرشل، فنانشل، مینوفیکچرنگ اور ٹرانسپورٹیشن کا ایک اہم سینٹر ہے۔
یہ شہر ایک تجارتی شہر ہے اور مونگ پھلی Shea-nut آئل، نہایت عمدہ قسم کی روئی (Kapok) موٹرگاڑیاں، کھانے پینے کی اشیاء کا کھیتی باڑی کے لئے مشینیں، چھپائی کے لئے مختلف سامان، لوہے کی اشیاء اور بیٹریوں کی تیاری میں اپنے ملک میں اور دیگر ممالک میں ایک خاص اہمیت کا حامل ہے۔ بماکو کو ریلوے لائن کے ذریعے دارالحکومت آف سینی گال ڈاکار اور سینی گال ہمسایہ ملک مالی سے ملایا گیا ہے جو بحرِ اوقیانوس کے کنارے واقع ہے اور انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے طور پر بھی استعمال ہوتا ہے۔اسی شہر میں کئی ریسرچ سینٹر کے علاوہ کالجز، ایڈمنسٹریشن، انجینئرنگ، میڈیسن اور ٹیچنگ کے ٹریننگ سینٹر موجود ہیں۔
گیارھویں صدی سے پندرھویں صدی کے دور تک بماکو مالی کے حکمران کی زیر سرپرستی مسلمانوں کی اسکالر شپ کے لئے ایک اہم مقام رہا ہے۔ بماکو ایک گاؤں سے بھی چھوٹا تھا جب فرانسیسی فوجی دستے نے 1883 میں جوزف سائمن گلیسینی کی قیادت میں اس پر قبضہ کرلیا۔
اس کو 1908 میں فرانسیسی اور سوڈانی کالونی کا دارالخلافہ بنا دیا گیا اور 1960 میں مالی کا دارالحکومت قرار دے دیا گیا۔اس کی آبادی 1999 کے اندازے کے مطابق دس لاکھ 83 ہزار ہے۔مالی کی بماکو کے علاوہ مزید آٹھ حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ بڑے شہروں میں الیکشن کے ذریعے کونسلر اور میئر کا انتخاب کیا جاتا ہے۔
ایجوکیشن کے اعتبار سے%54 مرد اور %40 عورتیں خواندہ ہیں۔
ایڈمنسٹریشن اور اعلیٰ تعلیم کے لئے مالی کے دیگر علاقوں سے لوگ بماکو آتے ہیں۔آبادی کے لحاظ سے مالی کا ہر دس میں سے ایک فرد اس کے دارالحکومت بماکو میں رہتا ہے۔
بماکو نائجر دریا کے کنارے واقع ہونے کی وجہ سے خوبصورت منظر پیش کرتا ہے اور پُرہجوم اور مصروف ترین شہر ہے۔ مگر یہ ڈاکار کی طرح کا سنسنی خیز شہر نہیں ہے۔ یہاں کی مشہور جگہیں میوزیم اور Artisan مارکیٹ ہے یہاں کی مشہور سوغات اعلیٰ قسم کی روئی کے کپڑے ہیں جو درختوں کی چھال اور مٹی سے بنائے گئے رنگوں سے رنگے جاتے ہیں۔یہاں پر بہت سے اچھے اچھے ہوٹل ہیں جس میں سے ایک ہوٹل Djenne ہے جو یہاں کے محکمہ سیاحت کے زیر اہتمام ہے۔