28 دسمبر 2010
وقت اشاعت: 12:1
اشگابت
اشگابت جسے پہلے اشک آباد کہا جاتا تھا۔ یہ شہر ترکمانستان کا دارالحکومت اور اس کا سب سے بڑا شہر ہے، یہ ایران کے ساتھ ملنے والی سرحد سے تقریباً 25 کلومیٹر شمال کی طرف ترکمانستان کے جنوب مغربی علاقے میں واقع ہے۔
یہ شہرGaragum ریگستان کے قریب سرسبز مقام پر واقع ہے۔
یہ شہر اپنے قالینوں کی وجہ سے مشہور ہے جنھیں اس شہر کی تیار کردہ روئی اور اُون کی مدد سے ہاتھ سے بُنا جاتا ہے۔دوسری پیدوار میں پمپ، انجن، گلاس اور کپڑا شامل ہیں۔اس کے علاوہ یہ شہر ارگرد موجود ریگستانی علاقہ اور بلند وبالا پہاڑ کی وجہ سے فلم کاروں کے لیے توجہ کا حامل ہے۔اس شہر میں ترکمان اکیڈمی آف سائنس ایک یونیورسٹی اور فنون لطیفہ کا ایک میوزیم بھی ہے۔
1870 کے بعد روس کے سپاہیوں اور ترکمانستان کے قبیلوں کے درمیان اس شہر کے لیے لڑائی ہوئی اور1881 میں Gokdepe کی لڑائی میں یہ کوشش عروج پر تھی۔روسیوں نے ترکمانیوں کو ناکام کردیا اور بعد میں یہاں ایک قلعہ تعمیر کیا اور کاروا کے راستوں کے اتصالپر آباد ہوگئے۔
یہاں مزید آباد کاری اُس وقت ہوئی جب اشگابت1885 میں ٹرانس کیپئین ریل روڈ پر ایک ریلوے اسٹینش بن گیا، روسیوں نےاسےTranscaspian Oblast کا دارلحکومت بنا کر اشگابت کا نام دے دیا۔
1919 میں سوویت کی حکومت نے رشیں یوولوشن کے ایک مقامی ہیرو کے نام پر اعجاز کے طور پر اس شہر کا نامPoltoratsk رکھ دیا تاہم اصل نام کچھ سالوں کے بعد رکھا گیا۔
جب ترکمانستان ایک آزاد ریاست بن گیا تو یہ شہر1924سے1991 تک Turkmen Soviet Socialist Republic کا دارالحکومت رہا۔اسے ایک غلط علاقے میں تعمیر کرنے کی وجہ سے1948 میں اشگابت ایک شدید زلزلے کی وجہ سے تیاہ وبرباد ہوگیا۔تقریباً110,000 لوگ اس زلزے میں حاں بحق ہوگئے۔
اس شہر کو جلد ہی دوبارہ تعمیر کیا گیا اورنئے لوگ یہاں آکر آباد ہونے لگے۔
مسلسل بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے یہاں پانی کی کمی ہوگئی جسے1962 میں Garagun Canal کے ذریعے دور کیا گیا جو دنیا کی سب سے بڑی نہروں میں ہے۔ اب یہاں آمو دریا سے پانی حاصل کیا جاتا ہے جو مشرق کی طرف تقریباً600 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ایک دریا ہے۔ لیکن اس شہر کے رہائشی اور زرعی علاقوں میںGaragum Canal کے ذریعے بھیجے جانے والے پانی کی وجہ سے بہت سے ماحولیاتی مسائل کھڑے ہوگئے ہیں جن کے لیے حکومتِ وقت اپنے وسائل کو بروئے کار لارہی ہے، بہرکیف مذکورہ نہر کی وجہ سے کافی آسانیاں بھی پیدا ہوئیں ہیں اور ترقی کی راہیں بھی ہموار ہوئی ہیں۔
1999 کے مطابق یہاں کی آبادی605,000 ہے