20 نومبر 2012
وقت اشاعت: 15:0
کوپن ہیگن
کوپن ہیگن بارھویں صدی کے وسط تک ایک چھوٹا سا قصبہ تھا جو مچھلی کے شکار کے یلے مشہور تھا اور مچھیروں کی آماجگاہ تھا۔
1167ء میں جب بشپ ابسالوں نے اس پر قبضہ کیا تو اس نے تیزی سے ترقی کی اپنی بندرگاہ، کی وجہ سے یہ شہر بہت جلد کمرشل اور اقتصادی بنیادوں پر ترقی کرگیا۔
1443ء میں کرسٹو فرسوم نے اسے دارالحکومت بنایا۔
1650ء کے دوران سویڈن کے چارلس x کے دور میں کئی تنازعات چلتے رہے۔
1801ء میں نپولین کی جنگوں کے دوران برٹش نے کوپن ہیگن پر زبردست بم باری کی تاکہ وہ نپولین کا ساتھ نہ دے سکیں، اس بمباری سے شہر کو شدید نقصان ہوا اور بہت سے لوگ ہلاک ہوگئے۔
دوسری جنگ عظیم کے دوران اپریل 1940 سے 1945 تک اس پرجرمن کا قبضہ رہا۔
اس شہر کا دل Raadhuspladsen ہے۔ جسے ٹائون ہال اسکوائر بھی کہتے ہیں۔
یہاں Kongens Nytory عمارتیں اور تھاٹ پیلس جہاں آج کل ایمبیسی قائم ہے اور Charlottenborg Palace جہاں آج کل شاہی فائن آرٹ کی اکیڈمی موجود ہے سترھویں صدی کی یادگار سمجھی جاتی ہیں۔ یہاں رائل تھیٹر البتہ 1874 میں تعمیر کیا گیا۔
دوسری اہم ترین عمارتیں جن میں پرنیسیر پیلس بھی شامل ہے اور اب نیشنل میوزیم دی چرف آف آورلیڈی کوپن ہیگن کی یونیورسٹی جو 1479 میں قائم ہوئی اور پیٹری چرچ اور دی چرچ آف امالیو نبورک اور دیگر مشہور جگہوں میں Tivoli Amusement اور Ny Carlsbery جہاں پر روایتی اور جدید فن کا ذخیرہ ہے۔
شروع میں یہ شہر تجارت اور بحری جہازوں کا ایک مرکز تھا۔ اس لیے یہ ایک صنعتی شہر بن کر ابھرا۔ بحری جہاز بنانا، مشینیں تیار کرنا، Canning awr اور Brewing یہاں کی بنیادی صنعتوں میں سے ہیں۔ یہاں ریلوے کا نظام برقی ہے اور یہاں کا ائیرپورٹ شہر کے جنوب مشرق میں Kastrup کے مقام پر ہے۔
یہاں پر یونیورسٹی کوپن ہیگن کے علاوہ اور بہت سے تعلیمی ادارے موجود ہیں۔ ان میں ٹیکنیل یونیورسٹی اور ڈنمارک (1829ء) انجیئنرنگ آکیڈمی آف ڈنمارک 1957 رائل ڈینش آکیڈمی آف میوزک (1867) وغیرہ شامل ہیں۔