شہروں کی معلومات 
13 اکتوبر 2012
وقت اشاعت: 20:48

کابل

کابل افغانستان کا سب سے بڑا شہر اور ملک کا دارالحکومت ہے، یہ سطح سمندر سے 5900 فٹ بلند دریائے کابل کے ساتھ افغانستان کے مشرقی وسطی حصے میں واقع ہے۔
کابل اس ملک کی عوام کا کلچر اور اکنامکس سنٹر ہے۔ یہ شہر دو پہاڑوں Asmai اور Sherdawaza کے درمیان تکونی شکل کی ایک وادی ہے۔
سڑکیں یہاں افغانستان کے دوسرے کئی شہروں تک جاتی ہیں، یہ سڑکیں شمالی علاقہ میں ازبکستان اور مشرقی علاقے میں پاکستان تک بچھی ہوئی ہیں۔
کابل قریباً 3500 سال برانا شہر ہے، تاریخ میں پہلی مرتبہ کا ذکر 1200 BC میں ملتا ہے، اسے عربوں نے 664 میں فتح کیا اور اگلے چھ سو سال تک اس پر مختلف بادشاہوں نے حکومت کی۔ جن میں بخارا Samanids اور بامیان کے غوری خاندان اہم ہیں۔
تیرھویں صدی عیسوی میں منگول اس شہر کو تباہ کرتے ہوئے گزرے اور پھر اگلی صدی میں تمیور کی بادشاہت میں اس نے ترقی کی۔
1504ء میں نادر شاہ درانی نے اس پر قبضہ کرلیا اور اٹھارویں صدی میں احمد شاہ درانی کو افغانستان میں طاقت حاصل ہوئی۔
1772ء میں اس کے بیٹے تیمور شاہ نے اسے اپنا دارالحکومت بنایا۔
1879ء میں برطانیہ نے کابل پر حملہ کیا لیکن اسے بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
1919 میں نادر شاہ نے دوبارہ اس پر قبضہ کیا۔ اس کے بعد 1979 ء میں روس نے اس پر قبضہ کرلیا اور کافی جنگ و جدل کے بعد 1989 میں تقریباً دس سال کے بعد اُسے افغانستان سے نکلنا پڑا۔
کابل کو خیبر پاس کے بعد پہاڑوں نے گھیرے میں لے رکھا ہے، اس کے پرانے علاقے میں بازار ہیں۔
کابل یونیورسٹی بھی ہے جو 1932 میں قائم کی گئی اور بہت سے کالج بھی ہیں جن میں کئی ایک یہاں کی سول وار میں تباہ ہوگئے، اس شہر میں بہت سی مشہور جگہیں ہیں جن میں افغانستان نیشنل گیلری، عمر مائین میوزیم، باغات، چڑیا گھر وغیرہ اہم ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ کابل دنیا میں کانوں کا شہر مانا جاتا ہے۔
اسی شہر میں نادر شاہ کا مزار بھی ہے، اس کے علاوہ چند تاریخی اہمیت کی حامل مساجد بھی موجود ہیں اور دیگر بادشاہوں کے مقبرے بھی۔
یہ خاصہ پُرہجوم شہر ہے، اس لیے یہاں کی بسوں میں ضرورت سے زیادہ رش ہوتا ہے۔ کابل کے سنٹر میں کابل ہوٹل جس کا پہلا مرحلہ 25 ملین ڈالر سے پایہ تکمیل تک پہنچا، اگست 2004 میں لوگوں کے لیے کھول دیا گیا۔
دارلامان پیلس پارلیمنٹ کے لیے مخصوص ہے۔
اس شہر میں دھاگہ اور اُون کے کارخانے بھی موجود ہیں۔ ماربل کی فیکٹری بھی موجود ہیں جو شہر کی اقتصادی حالت کو بہتر بنانے میں معاونت کرتی ہیں۔
کابل میں زیادہ تر پرشین لوگ آباد ہیں لیکن اُن کی زبان دری ہے، اگرچہ یہاں کے لوگ پختون ہیں۔

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
قندھارلندن
متن لکھیں اور تلاش کریں
  • مقبول ترین
© sweb 2012 - All rights reserved.