11 اکتوبر 2012
وقت اشاعت: 15:0
فنوم پنہ
فنوم پنہ کمبوڈیا کا دارالحکومت ہے اور ملک کے جنوبی حصے میں دریائے میکونگ اور Tonle Sab کے سنگم پر واقع ہے۔
یہ شہر 1970 کی دہائیوں میں جنگ و جدل کے دوران بُری طرح تباہ و برباد ہوگیا اور اس کی آبادی میں بھی خاصی حد تک کمی واقع ہوگئی لیکن 1980 کی دہائی میں اس کی دوبارہ تعمیر کا آغاز کیا گیا۔
یہ شہر روایتی طور پر میکونگ وادی کے لیے تجارتی شہر تھا۔ چونکہ یہاں ذرائع آمد و رفت کی تمام سہولتیں میسر تھیں۔
یہ ایک اہم بندرگاہ ہے۔ مال کی برآمدگی جنوبی چائینا کے سمندری راستے کے ذریعے اس کا نکاس میکونگ ڈیلٹا کے ذریعے جنوبی چائنا کے سمندری راستے سے ویت نام تک ہوتا ہے، ان کی بڑی مصنوعات میں ٹیکسٹائلز، کھانے پینے کی اشیاء اور بیوریجز شامل ہیں۔
اس شہر میں فرانسیسیوں کی قابل برداشت نو آبادی کاری ہوتے ہوتے بھی یہ ایشیا کا دلکش شہر تصور کیا جاتا ہے۔
فنوم پنہ ثقافتی اور تعلیمی انسٹی ٹیوٹ کا گہوارہ تھا مگر یہاں کے بیشتر ادارے 1975 میں بند کردئیے گئے جن میں Khmer تہذیب و تمدن اور آرٹ کا اعلٰی نمونہ گوتم بدھ میوزیم انسٹیٹیوٹ تھا۔ قومی عجائب گھر جو چھٹی صدی کی نوادرات سے مزین تھا اس کی اہمیت کو بھی نقصان پہنچا، اعلٰی تعلیم کے لیے فنوم پنہ یونیورسٹیاں جو 1960 سے موجود تھیں وہ بھی متاثر ہوئیں۔
1954 میں بڈھسٹ یونیورسٹی کا قیام عمل میں آیا اور فائن آرٹس یونیورسٹی 1965 میں قائم ہوئی۔ علاوہ ازیں سائنسی بنیادوں پر زرعی یونیورسٹی بھی 1965 میں ہی قائم کی گئی۔
یہاں کی دلکشی اور دلچسپی کے لیے گوتم بدھ کے مندرTemples اور سابقہ حکمرانوں کے محل ہیں جو قابل دید ہیں۔
Khmers قوم سے غالباً چودھویں صدی کے آخر میں پہلی آبادی کاری کا سلسلہ شروع ہوا اور 1434 میں ان لوگوں نے Angkor Thum کو اپنا گڑھا بنالیا۔
فنوم پنہ بدمعاش لوگوں کی اماج گاہ تھا۔ یعنی اس کا کوئی پرسان حال نہ تھا اور 1867 میں کمبوڈیا کا دارالحکومت بننے سے پہلے کئی مرتبہ انہیں کے زیرتسلط رہا۔
1970 کی دہائی کے کمبوڈیا کی جنگ و جدل میں شہر میں سماجی سطح پر انقلاب آیا اور اس وقت تقریباً دو ملین رہائسی جو ایک طاقت تھی نے ملک میں زراعت کے فروغ کے لیے کام شروع کیے۔ لہٰذا 1980 میں یہ شہر دوبارہ اپنے پائوں پر کھڑا ہوگیا اور کچھ تہذیبی انسٹیٹیوٹ اور تعلیمی سینٹر دوبارہ کھول دیے گئے۔