عاجزی وانکساری

حضرت عبقرہ عابد رحمتہ اللہ علیہ کے مرتبہ و سلوک کا کیا پوچھنا، ایک بار بڑے بڑے عارف باللہ و اہل اللہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے کہ آپ سے دعا کی درخواست کریں۔ آپ نے جواب دیا کہ میں اس قدر خطا کار ہوں کہ اس خطا کے عوض مجھے گونگا کردیا جائے تو میں بات تک نہ کر سکتی، لیکن دعا کرنی سنت ہے اس لیے دعا کرتی ہوں، پھر آپ نے دعا فرمائی اور خدا کے فضل وکرم سے وہ قبول ہوئی۔ اس قدر اونچے درجے پر پہنچ کر یہ عاجزی یہ انکساری، یہ آپ کا کمال تھا حقیقت میں انسان کا بڑا کمال ہے کہ بلند مرتبہ پر پہنچ کر بھی اپنی اصلیت کو نہ بھولے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو اللہ کے واسطے ایک درجہ انکساری اختیار کرتا ہے خدا اسے بلندی عطا فرماتا ہے اور حدیث قدسی ہے کہ اللہ تعالی نے فرمایا کہ عظمت اور کبر یائی میرا لباس ہے پس جس نے یہ چاہا اس نے مجھ سے جھگڑا کیا۔ ایک اور حدیث ہےکہ وہ جنت میں نہ جائے گا جس کے دل میں رائی برابر بھی تکبر ہوگا (ترمزی شریف جلد دوم)

Posted on Feb 18, 2011