حضرت اُم ہشام رضی اللہ عنہا کے والد کا نام حارثہ بن نعمان رضی اللہ عنہ تھا، جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں علم وفضل اور مال و دولت کے کے اعتبار سے بلند مقام پر فائز تھے۔ جب رسول اقدسﷺ مکہ معظمہ سے ہجرت کرکے مدینہ منورہ تشریف لائے اور حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کو میزبانی کا شرف حاصل ہوا تو پڑوس ہی میں حضرت حارثہ بن نعمان رضی اللہ عنہ کی بھی رہائش تھی۔ ان کی دختر نیک اختر حضرت اُم ہشام رضی اللہ عنہا کو بارہا دفعہ کھانا تیار کرکے رسول اقدسﷺ کی خدمت میں پیش کرنے کا اتفاق ہوا۔ تقریباً نو ماہ تک رسول اللہﷺ حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے گھر جلوہ افروز رہے۔ جب بھی رسول اللہﷺ کو نئے رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے کی بنا پر نئے گھر کی ضرورت محسوس ہوتی تو حضرت حارثہ بن نعمان رضی اللہ عنہ اپنا گھر رسول اللہﷺ کی خدمت اقدس میں پیش کرکے خود دوسرے گھر میں منتقل ہوجاتے، ان کی اس خدمت گزاری سے متاثر ہوکر رسول اللہﷺ نے خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:
''مجھے تو اب حارثہ بن نعمان رضی اللہ عنہ سے شرم محسوس ہونے لگی ہے کہ وہ ہمارے لیے اس قدر اپنے گھروں کو بدلتے ہیں۔''
علامہ یاقوت حموی اپنی معروف کتاب معجم البلدان میں لکھتے ہیں کہ حارثہ بن نعمان رضی اللہ عنہ وہ پہلے صحابی ہیں جس نے رسول اقدسﷺ کی خدمت میں اپنے بیشتر گھر پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔ حضرت حارثہ بن نعمان رضی اللہ عنہ اپنی والدہ محترمہ کے غایت درجہ فرماں بردار تھے۔ اس عمل کی وجہ سے اللہ تعالٰی نے انہیں بلند مقام پر فائز کیا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اقدسﷺ نے فرمایا۔
''میں جنت میں داخل ہوا تو تلاوت قرآن کی آواز سنی میں نے پوچھا یہ کون ہے؟ مجھے بتایا گیا کہ یہ حارثہ بن نعمان رضی اللہ عنہ ہے۔ نبی اکرمﷺ نے فرمایا یہ بلند مقام تمہیں اس لیے ملا کہ تم اپنی والدہ کے فرمانبردار ہو۔"
حضرت حارثہ بن نعمان رضی اللہ عنہ کو دو مرتبہ حضرت جبریل علیہ السلام کو دیکھنے کی سعادت حاصل ہوئی۔ وہ خود بیان کرتے ہیں کہ میں نے جبریل علیہ السلام کو دو مرتبہ بچشم خود دیکھا۔ ایک دفعہ جنت البقیع میں جب رسول اللہﷺ بنو قریظہ سے بنردآزما ہونے کے لیے نکلے۔ اس وقت جبریل علیہ السلام وحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کی شکل میں تھے۔ ایک دفعہ غزوہ حنین میں جب کہ حضرت جبریل علیہ السلام رسول اقدسﷺ کے ساتھ محو گفتگو تھے۔ میں وہاں جب خاموشی سے گزرا تو جبریل علیہ السلام نے پوچھا محمد یہ کون ہے؟
آپﷺ نے فرمایا: یہ حارثہ بن نعمان رضی اللہ عنہ ہے۔ تو جبریل علیہ السلام نے کہا یہ ان سو خوش نصیبوں میں سے ہیں، جن کو جنتی رزق سے شاد کام ہونے کا اعلان اللہ رب العزت نے کیا۔ آگر یہ آج مجھے سلام کہتے میں ان کے سلام کا جواب دیتا۔ اس عظیم المرتبت صحابی کو غزوہ بدر میں شریک ہونے کی بھی سعادت حاصل ہوئی۔ حضرت اُم ہشام رضی اللہ عنہا نجیب الطرافین تھیں۔ ان کی والدہ ماجدہ حضرت اُم خالد بنت خالد بن یعیش قبیلہ بنو مالک میں سے تھیں۔ا سے رسول اللہﷺ کی بیعت کرنے کی سعادت حاصل ہوئی۔ ان کی شادی حارثہ بن نعمان رضی اللہ عنہ سے ہوئی۔ جس سے عبداللہ، عبدالرحمٰن، سودہ، عمرۃ اور اُم ہشام پیدا ہوئے اور گھر کے آنگن میں چہل پہل ہوگئی۔ ان سب بیٹے بیٹیوں نے اسلام قبول کرنے کی سعادت حاصل کی۔ رسول اقدسﷺ کی خدمت گزاری میں اس خاندان نے تاریخی کارنامے سرانجام دیے۔ حضرت اُم ہشام رضی اللہ عنہا کو کئی مرتبہ رسول اللہﷺ کے گھر جانے کی سعادت حاصل ہوئی اور ازواج مطہرات کو بہت قریب سے دیکھنے کا سنہری موقع میسرآیا۔ ازواج مطہرات کے اخلاق کریمانہ سے فیض یاب ہونے کی سعادت حاصل ہوئی۔
حضرت حارث رضی اللہ عنہ کی سعادت
Posted on Mar 22, 2011
سماجی رابطہ