شیخ الاسلام عبدالغنی مصر کے امام تھے، بڑے بڑے سلاطین کے دربار میں وہ اپنی راست گوئی اور قول حق سے زلزلہ پیدا کردیتے تھے۔ ایک دن بازار میں جارہے تھے۔ ایک شخص کو دیکھا کہ اس کے ایک ہاتھ میں تلوار اور دوسرے میں شراب کا مشکیزہ ہے۔ امام نے دوڑ کر مشکیزہ اس کے ہاتھ سے چھین لیا۔ اس نے تلوار نیام سے کھینچ لی، لیکن انہوں نے پرواہ نہ کی اور شراب زمین پر گرادی اور فتویٰ دیا کہ یہ جائز نہیں ہے۔
قاضی نے پیادہ بھیجا کہ تمہارے فتویٰ سے سلطان کی بزم عشرت سرد ہوگئی، تم آکر اس باب میں مجھ سے مناظرہ کرجاؤ۔
جواب دیا کہ خدا تمہاری اور تمہارے بادشاہ دونوں کی گردنیں مارے، مجھے مناظرہ کی ضرورت نہیں، خدا اور اس کے رسول کے حکم سامنے ہے۔
موصل میں اس بنا پر ان کو قید کیا گیا کہ انہوں نے حدیث کے ایک راوی کو ضعیف کہا تھا۔ دوسری جگہ ان کو اس لیے روپوش ہوکر صرف ایک تہبند باندھ کر جلاوطن ہونا پڑا کہ ایک قدیم مصنف کی 29 غلطیاں انہوں نے ظاہر کی تھیں۔
دمشق میں فتنہ گروں نے ان کو جامع مسجد جانے سے روک دیا۔ مصر میں ملک الکاہل نے ان کو جلا وطن کرنا چاہا۔ پھرایوان شاہی میں قید کردیا۔ ایک امیر کی سفارش پر رہا ہوئے۔ غرض تمام عمر اسی بے اطمینانی میں گزری، تاہم جو فرض تھا، وہ کبھی متروک نہ ہوا۔
امام مصر کی راست گوئی
Posted on Mar 24, 2011
سماجی رابطہ