اُم سُلیم رضی اللہ عنہا کے لیے اللہ کا تحفہ

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ والدہ محترمہ حضرت اُم سُلیم رضی اللہ عنہا کے پاس ایک بکری تھی۔ اس کے دودھ سے انہوں نے گھی تیار کیا۔ چمڑے کے ایک چھوٹے سے برتن میں جمع کیا۔ جب برتن بھر گیا تو اپنی ایک لے پالک بیٹی کے ہاتھ گھی رسول اقدسﷺ کی خدمت میں بطور تحفہ بھیجا۔ رسول اقدسﷺ نے اہل خانہ سے کہا، گھی نکال لو اور برتن خالی کرکے واپس دے دو۔ حکم کی تعمیل کی گئی۔ بیٹی نے واپس آکر برتن دیوار کے ساتھ لگے ہوئے ایک کیل کے ساتھ لٹکا دیا۔ حضرت اُم سُلیم رضی اللہ عنہا نے دیکھا کہ برتن لٹک رہا ہے اور گھی سے بھرا ہوا ہے، بلکہ گھی کے قطرے نیچے گر رہے ہیں۔ بیٹی سے کہا، میں نے تجھے کہا تھا کہ یہ رسول اقدسﷺ کی خدمت میں پیش کر آؤ اور یہ ابھی تک یہیں پڑا ہوا ہے۔ اس نے کہا اماں جان میں نے آپ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے گھی رسول اللہﷺ کے گھر پہنچا آئی ہوں اور خالی برتن لاکر میں نے کیل سے لٹکایا ہے۔ یہ بات سن کر انگشت بدنداں رہ گئیں کہ یہ ماجرا کیا ہے؟ برتن خالی لٹکایا گیا اور اب یہ بھرا ہوا ہے۔
یہ منظر دیکھ کر خود رسول اقدسﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں۔ یہ عجیب و غریب واقعہ آپ کی خدمت میں پیش کیا۔ آپﷺ نے فرمایا، ہاں بیٹی آئی تھی، ہم نے آپ کا بھیجا ہوا تحفہ قبول کرلیا۔ یہاں سے وہ خالی برتن لے کر گئی تھی۔ ام سُلیم رضی اللہ عنہا نے کہا یا رسول اللہﷺ مجھے قسم ہے اس ذات کی، جس نے آپ کو دین حق دے کر بھیجا ہے، وہ برتن گھی سے بھرا ہوا ہے، بلکہ گھی کے قطرے نیچے گررہے ہیں۔ رسول اقدسﷺ نے ارشاد فرمایا: اے اُم سُلیم رضی اللہ عنہا حیران کیوں ہو؟ اللہ تعالٰی نے اپنے فضل و کرم سے یہ کھانا تیرے لیے بھیجا جیسا کہ تو نے اس کے نبیﷺ کے کھانے کے لیے گھی کا تحفہ بھیجا۔ یہ تیرے لیے اللہ تعالٰی کا تحفہ ہے، خود بھی کھاؤ، اوروں کو بھی کھلاؤ۔ حضرت اُم سُلیم رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے گھر آکر اس گھی کو بڑے برتن میں ڈال دیا اور دو ماہ تک اسے استعمال کیا۔ خود بھی کھایا، اوروں کو بھی کھلایا۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک روز حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے گھر آکر میری اماں جان اُم سُلیم رضی اللہ عنہا سے کہا کہ آج میں نے دیکھا رسول اقدسﷺ کی آواز بہت دھیمی تھی۔ میں نے محسوس کیا ہے کہ آپ کو آج بھوک لگی ہوئی ہے۔ گھر میں کچھ کھانے کے لیے ہے تو ہم آپ کی مہمان نوازی کی سعادت حاصل کرلیں۔ اس نے کہا، ہاں جو کی چند روٹیاں موجود ہیں اور میں نے اپنے دوپٹے میں لپیٹ کر رکھی ہوئی ہیں۔ ابو طلحہ رضی اللہ عنہ یہ سن کر مسجد میں تشریف لے گئے۔ رسول اقدسﷺ کو کھانے کی دعوت دی۔ آپﷺ نے قبول کرتے ہوئے جتنے بھی افرا آپ کی مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے، سب کو کہا چلو آج ابو طلحہ رضی اللہ عنہا کی طرف سے کھانے کی دعوت ہے۔ سب ہی اٹھ کھڑے ہوئے۔ یہ منظر دیکھ کر حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ گھبرا گئے۔ جب گھر پہنچے اور بیوی سے اپنی پریشانی کا اظہار کیا تو اُم سُلیم رضی اللہ عنہا نے مسکراتے ہوئے کہا، گھبرانے کی کیا ضرورت ہے؟ جو ہمارے پاس ہے، ہم آپ کی خدمت میں پیش کردیں گے۔ ایسے ہی ہوا۔ رسول اقدسﷺ نے برکت کی دعا کی اور فرمایا، دس افراد کو بلاؤ۔ وہ اندر آئے اور انہوں نے خوب سیر ہو کر کھانا کھایا۔ پھردوسرے دس افراد کو بلانے کا حکم صادر فرمایا۔ انہوں نے بھی خوب مزے سے کھانا تناول کیا۔ اس طرح ستر یا اسّی افراد نے خوب سیر ہو کر کھانا کھایا۔ اللہ تعالٰی نے ایسی برکت دی کہ سب نے کھانا خوب سیر ہوکر تناول کیا، لیکن پھر بھی ختم نہیں ہوا۔

Posted on Mar 22, 2011