قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت لوط علیہ السلام

لیے سالانہ اربوں ڈالر بچے جننے والوں کو انعامات کی شکل میں دیے جارہے ہیں? اس کے باوجود
سالانہ لاکھوں حرامی بچے گٹروں، پارکوں اور کوڑے دانوں سے مردہ مل رہے ہیں?
ب مہلک امراض جیسے ایڈز، آتشک، سوزاک، سیلان، خارش، آلہ تناسل کی مختلف بیماریاں، اور
خطرناک پھوڑے پھنسیاں عام ہیں? ان امراض کے علاج پر یہ حکومتیں اربوں ڈالر خرچ کررہی
ہیں? ہزاروں ہسپتال ان امراض کے علاج کے لیے مختص ہیں? درجنوں تنظیمیں ان امراض سے
لوگوں کو آگاہ کرنے اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ترغیب دینے پر مامور ہیں لیکن پھر بھی ان کا
حال یہ ہے کہ ”مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی“? یہ دنیا کا عذاب ان پر مسلط کردیا گیا ہے جبکہ
آخرت کا عذاب اور بھی شدید ہے? ان ممالک کے برعکس اسلامی ممالک جہاں اسلامی تہذیب و
تمدن پائی جاتی ہے وہاں یہ بیماریاں برائے نام ہیں? والحمدللہ علی ذلک
? ہم جنس پرستوں پر عذاب الہ?ی: اللہ تعالی? نے ہم جنس پرستی کے قبیح جرم کی شکار قوم کو درد ناک عذاب چکھایا تھا? پھر ان کے حالات بیان کریے تاکہ تا قیامت آنے والی نسلیں اس جرم سے بچیں اور قوم لوط کے انجام سے عبرت پکڑیں? قوم لوط کو ان کی حد سے بڑھی ہوئی سرکشی، نافرمانی اور بے حیائی پر عذاب الہ?ی سے دوچار ہونا پڑا? ارشاد باری تعالی? ہے:
”پھر جب ہمارا حکم آپہنچا، ہم نے اس بستی کو زیر و زبر کردیا اور ان پر کھنگر کے پتھر برسائے جو تہ بہ تہ
تھے تیرے رب کی طرف سے نشان دار تھے اور وہ (بستی ان) ظالموں سے کچھ دور نہیں?“
(ھود: 83'82/11)
مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے ان کو بستیوں سمیت آسمان تک اٹھایا اور پھر نیچے پھینک دیا جس سے ان کا نام و نشان ہی مٹ گیا? پھر دوسری آیت میں آیندہ اس فعل شنیع کے مرتکب ہونے والوں کو سخت دھمکی دی گئی ہے کہ اگر وہ اس فعل سے باز نہ آئے تو ان کا انجام بھی اسی طرح دردناک ہوگا? لہ?ذا آج کی ترقی یافتہ نام نہاد متمدن قومیں اسی جرم کی وجہ سے طرح طرح کے عذاب الہ?ی کا شکار ہیں جن کا نظارہ ان حیا باختہ اقوام میں کیا جا سکتا ہے?
? اسلام میں لواطت کی سزا: اسلام دین فطرت ہے? اسلام نے اپنے پیروکاروں کو ایک باحیا، عفت و عصمت اور فطرت کے عین مطابق نظام حیات دیا ہے? لہ?ذا اسلام ہر بے حیائی سے روکتا ہے اور ہر غیر فطری فعل کو ناپسندیدگی کی نظر سے دیکھتا ہے? چونکہ لواطت ایک سخت قبیح، غیر فطری اور ناشائستہ و بے حیائی کا کام تھا، اس لیے اسلام نے اس جرم کی سزا بھی شدید ترین رکھی ہے تاکہ لوگ اس کے قریب جانے سے بھی باز آجائیں اور فطرت سلیمہ کے اصولوں کے مطابق زندگی بسر کریں? رحمت عالم ? نے اس جرم کی سزا بتاتے ہوئے ارشاد فرمایا:
”تم جس شخص کو قوم لوط والا عمل کرتے دیکھو تو فاعل اور مفعول دونوں کو قتل کردو?“
سنن ا?بی داود‘ الحدود حدیث: _4462 جامع الترمذی‘ الحدود‘ حدیث: 1456
قتل کی کیفیت بیان کرتے ہوئے ائمہ اہل سنت فرماتے ہیں کہ اس فعل کے مرتکب شخص کو پتھروں

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت لوط علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.