تازہ ترین سرخیاں
 عالمی خبریں 
23 اکتوبر 2015
وقت اشاعت: 14:20

دلی میں مصنفوں کا ساہتیہ ادبی اکیڈمی کے مرکز تک مارچ

جیو نیوز - دلی.......بھارت میں بڑھتی انتہاپسندی کے خلاف اپنےساہتیہ ایوارڈز واپس کرنے والے بھارتی دانشوروں نے دلی میں مودی سرکار کی خاموشی پراحتجاجی ریلی نکالی، جس کے بعد ساہتیہ اکیڈمی کی انتظامیہ نے بھی ملک میں ہونے والے پرتشدد واقعات کی پرزور مذمت کی ہے۔

بھارت میں مودی سرکار کی انتہاپسندانہ پالیسیوں کے خلاف اہل علم سراپااحتجاج ہیں، دلی میں معروف دانشوروں اور شعراء نےانتہاپسندی کے خلاف ساہتیہ اکیڈمی کی خاموشی پر خاموش مارچ کیا۔ بھارتی ادیبوں کی بڑی تعداد دلی کے شری رام سینٹر پر جمع ہوئی اوراکیڈمی کی جانب مارچ کیا،بعض ادیبوں نے چہرے پراحتجاجاً سیاہ رومال باندھ رکھے تھے۔

مودی سرکار کی ناک تلے پروان چڑھتی ہندو انتہاپسندی پر بھارتی اقلیتوں کے ساتھ ساتھ لبرل حلقے بھی مسلسل آوازبلند کر رہے ہیں ، ہندو انتہاپسندی کے خلاف بولنے پر کرناٹک میں ایک لبرل دانش ور ایم ایم کلبرگی کو قتل کر دیا گیا تو نامور ہندی فکشن نگار ادے پرکاش نے اپنا ایوارڈ واپس کر دیا۔

لیکن سانحہ دادری پرحساس بھارتی ادیبوں سمیت ساہتیہ اکیڈمی سےوابستہ متعدد دانشوروں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا،اب تک چالیس سے زائد سے دانشور حضرات اپنے اعزازات مودی سرکار کے منہ پر مار چکے ہیں۔

ان دانشوروں میں جواہر لال نہرو کی بھانجی نین تارا سہگل، ہندی کے معروف شاعر اشوک واجپائی، کیرالا کی ملیالم زبان کی ادیبہ سارہ جوزف، پنجابی کے ادیب گربچن بھلر، پنجابی کے ڈرامہ نگار آتم جیت سنگھ، کشمیری ادیب غلام نبی خیال، انگریزی زبان کی ادیبہ ششی دیش پانڈے، اردو ناول نگار رحمان عباس اور اردو زبان کے شاعر منور رانا بھی شامل ہیں۔

دوسری جانب ایوارڈز واپس کرنے کی وجوہات جاننے کے لئے وزیر اعظم مودی نےشاعر منور رانا کو ملاقات کے لئے آئندہ ہفتے مدعو کر لیا ہے۔

متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.