10 مئی 2016
وقت اشاعت: 23:47
فرانس کا لیبیا کےبعض رہنمائوں کے خلاف پابندیاں تجویز کرنے کا اعلان
جیو نیوز - پیرس.........فرانس نے لیبیا میں قومی اتحاد کی حکومت کی تشکیل کی راہ میں حائل ہونے والے عہدے داروں کے خلاف یورپی یونین کی پابندیاں تجویز کرنے کا اعلان کردیا۔
فرانسیسی وزیر خارجین مارک آئرلٹ نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا ہے کہ ہم انھیں پابندیوں کی دھمکی سے آزاد نہیں کررہے۔کچھ بھی ہو میں برسلز میں یورپی وزرا خارجہ کے اجلاس میں پابندیوں کی تجویز پیش کروں گا، ہم ایک طویل عرصہ تک انتظار نہیں کرسکتے ہیں۔
فرانسیسی وزیر خارجہ نے لیبیا میں قومی اتحاد کی حکومت کے قیام میں ذاتی مفاد کی خاطر حائل ہونے والوں کی مذمت کی ہے۔برسلز میں ایک سفارتی ذرائع نے بتایا ہے کہ فرانسیسی تجویز کے تحت لیبیائی عہد داروں پر یورپ آنے پر پابندی عائد کر دی جائے گی اور ان کے اثاثے منجمد کر لیے جائیں گے۔
ان پابندیوں کا ہدف لیبیا کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ پارلیمان کے اسپیکر عقیلہ صالح اور طرابلس میں جنرل نیشنل کانگریس کے اسپیکر نوری ابو سہمین اور اس حکومت کے سربراہ خلیفہ غویل ہوں گے۔سفارتی ذریعے کے بہ قول دو یا تین لوگوں سے زیادہ پابندیاں عائد نہیں کی جائیں گی کیونکہ اگر سب پر ہی پابندیاں عائد کردی جاتی ہیں تو پھر مذاکرات کس سے کیے جائیں گے۔
اقوام متحدہ کی ثالثی کے نتیجے میں لیبیا کی متحارب حکومتوں کے درمیان جنوری میں فائزالسراج کی سربراہی میں قومی اتحاد کی حکومت پر اتفاق رائے ہوا تھا لیکن اس کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ پارلیمان نے مسترد کردیا تھا۔مشرقی شہر طبرق میں قائم اس پارلیمان نے بعد میں نظرثانی شدہ کابینہ کی منظوری بھی نہیں دی تھی اور اب تک کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے نئی کابینہ اس سے اعتماد کا ووٹ حاصل نہیں کرسکی ہے۔
فرانس سمجھتا ہے کہ اس وقت وزیر اعظم سراج قومی اتحاد کی حکومت کو چلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں،ارکان پارلیمان کی اکثریت بھی ان کے حق میں ہے لیکن پارلیمان میں رکاوٹوں کی وجہ سے اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے۔یہ لیبیا کے عوام ،پورے خطے اور یورپ کے لیے خطرناک ہے۔