تازہ ترین سرخیاں
 عالمی خبریں 
19 مئی 2016
وقت اشاعت: 5:24

داعش اپنے زیر قبضہ 22 فیصد علاقوں سے ہاتھ دھو بیٹھی

جیو نیوز - واشنگٹن.........عراق اور شام میں شدت پسند گروپ داعش پر بڑھتے عسکری دباؤ کے باعث گزشتہ ڈیڑھ سال میں اسے اپنے زیر قبضہ علاقوں میں سے 22 فیصد سے ہاتھ دھونا پڑا ہے جس میں سے نصف پر رواں سال عراق اور شام نے دوبارہ قبضہ کیا۔

بین الاقوامی نگران گروپ ’آئی ایچ ایس‘ کے تجزیے کے مطابق شدت پسند ’تیزی سے الگ تھگ ہو رہے ہیں اور انھیں پسپا ہوتے تصور کیا جا رہا ہے‘۔آئی ایچ ایس نے خاص طور پر شمالی شام اور ترکی کی سرحد کے درمیان واقع علاقوں کا تذکرہ کیا ہے جہاں امریکی زیر قیادت اتحاد اور روس کی فضائی کارروائیوں کیساتھ کرد اور سنی جنگجوؤں کی زمینی کارروائیوں کی بدولت شدت پسندوں کی سرحد کے آر پار نقل و حرکت مسدود ہوئی۔

اب داعش کے زیر تسلط شام کا ایک محدود علاقہ رہ گیا ہے جہاں وہ ترکی سے غیر قانونی طور پر اپنے جنگجو اور رسد لا سکتا ہے۔روس کی طرف سے فضائی کارروائیاں متنازع رہی ہیں کیونکہ مغرب یہ الزام عائد کرتا رہا کہ ماسکو داعش سے زیادہ اپنے اتحادی شام کے صدر بشار الاسد کے باغیوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔

لیکن گزشتہ سال 30 ستمبر کو شروع ہونیوالی روسی فضائی کارروائیوں کا مجموعی طور پر داعش کیخلاف مہم پر قابل ذکر اثر ہوا۔پینٹاگان کی فراہم کردہ معلومات سے کئے گئے تجزیے سے پتا چلتا ہے کہ یکم جنوری 2015ء سے روس کی فضائی مہم شروع ہونے تک امریکی اتحاد کے لڑاکا طیارے عراق و شام میں اوسطاًروزانہ 20 حملے کرتے رہے۔

روسی کارروائیاں شروع ہونے کے بعد ان حملوں کی تعداد بڑھ کر 23 تک پہنچ گئی۔شام کے شمالی حصے میں ہونیوالی کارروائیوں کے علاوہ عراق میں حکومتی فورسز نے بھی داعش کیخلاف قابل ذکر کامیابی حاصل کیں۔ ان میں فوج کیساتھ ساتھ سنی اور شیعہ ملیشیا بھی شامل رہی جنہوں نے رمادی کا قبضہ شدت پسندوں سے چھڑایا۔

متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.