20 مئی 2016
وقت اشاعت: 16:59
القاعدہ، حزب اللہ اور ایران کے درمیان تعاون کا انکشاف
جیو نیوز - نیویارک.........ایک سعودی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ ہفتے نیویارک میں امریکی فیڈرل کورٹ کی جانب سے ایران کے خلاف اربوں ڈالر کے جرمانے کا فیصلہ سنایا گیا۔ یہ رقم 11 ستمبر کے حملوں میں ہلاک ہونے والے امریکیوں کے اہل خانہ اور مالی نقصان اٹھانے والی انشورنس کمپنیوں کو بطور ہرجانہ ادا کی جائے گی۔
سعودی اخبار کے مطابق عدالت میں پیش کیے جانے والے خفیہ دستاویزات سے قطعی طور پر ثابت ہوتا ہے کہ ایران نے القاعدہ کے ایجنٹوں کی افغانستان میں تربیتی کیمپوں تک منتقلی کے لیے سہولت کار کے فرائض انجام دیے جو کہ 11 ستمبر کی کارروائیاں کامیاب بنانے کے لیے ضروری تھا۔
دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ لبنانی تنظیم حزب اللہ کے ایک لیڈر عماد مغنیہ نے اکتوبر 2000 میں حملہ آوروں سے ملاقات کی اور نئے پاسپورٹوں کے ساتھ ان افراد کے ایران کے لیے سفر میں تعاون کیا۔ یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ ایرانی حکومت نے اپنی سرحد پر موجود نگرانوں کو حکم جاری کیا تھا کہ مذکورہ حملہ آوروں کے پاسپورٹوں پر واضح مہریں نہ لگائی جائیں تاکہ ان کی منتقلی کا عمل آسان بنایا جاسکے۔
دستاویزات میں 1993 میں سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں ہونے والی ایک ملاقات کا بھی حوالہ دیا گیا ہے، ملاقات میں اسامہ بن لادن، ایمن الظواہری کے علاوہ عماد مغنیہ اور ایرانی ذمہ داران نے شرکت کی تاکہ مشترکہ تعاون کے لیے اتحاد قایم کیا جاسکے۔
اخبار نے ایک عدالتی ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایران کے خلاف دائر مقدمے میں چھ شخصیات اور کئی اداروں کو ملزم ٹھہرایا گیا ہے۔ شخصیات میں آیت اللہ علی خامنہ ای، انٹیلجنس اور سیکورٹی کے وزیر علی فلاحیان، ایرانی پاسداران انقلاب کے نائب کمانڈر محمد باقر ذو القدر کے علاوہ ایرانی وزارت انٹیلجنس، پاسداران انقلاب اور اس کے زیرانتظام فیلق القدس تنظیم کے نام بھی ہیں۔