25 مئی 2016
وقت اشاعت: 16:18
19یمنی یہودی اسرائیل پہنچ گئے، 50 کا ملکچھوڑنے سے انکار
جیو نیوز - صنعا.........صنعاء سے 19یہودی اسرائیل پہنچ گئے جبکہ 50یہودیوں نے یمن چھورٹنے سے انکار کردیا ہے ۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امیگریشن حکام نے بتایا کہ یمنی شہر ریدہ سے سترہ یمنی یہودی اسرائیل پہنچے۔ ان سترہ میں وہ شخص بھی شامل ہے، جو یمن میں بیک وقت ربی بھی تھا اور یہودیوں کے انداز میں جانوروں کو ذبح کرنے کا کام بھی سرانجام دیتا تھا۔ حکام نے بتایا ہے کہ اْس نے اپنے ہاتھوں میں توریت کا ایک پانچ سو سال پرانا نسخہ بھی اٹھا رکھا تھا۔
دو یمنی یہودی اس سے چند روز پہلے ہی اسرائیل پہنچ گئے تھے۔یمن سے توریت کے اس قدیم نسخے کا چلے جانا ایک اعتبار سے یمن میں اْس یہودی کمیونٹی کے خاتمے کے مترادف ہے، جو صدیوں تک اپنے مسلمان ہمسایوں کے ساتھ رہتی رہی ہے۔ لیکن اب اس کمیونٹی کے ارکان کو جنگ اور بدامنی کی وجہ سے اپنا وطن چھوڑنا پڑ رہا ہے۔
حوثی باغیوں نے 2014ء میں صنعاء کا کنٹرول سنبھالا تھا۔ جس کے بعد سے یمنی یہودیوں کا کہنا ہے کہ اْنہیں باغیوں کی جانب سے زیادہ خطرات کا سامنا ہے۔اسرائیل جزوی طور پر نازی ہولوکاسٹ سے زندہ بچ جانے والے یہودیوں کے لیے قائم کیا گیا تھا تاہم بعد ازاں اسرائیلی حکومت دیگر ملکوں سے بھی بڑے پیمانے پر یہودیوں کو لا لا کر اسرائیل میں آباد کرتی رہی۔
یمن سے 1949ء میں تقریباً چالیس ہزار یہودی اسرائیل منتقل ہو گئے تھے۔نیم سرکاری جیوئش ایجنسی فار اسرائیل کے سربراہ ناتان شارانسکی کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا کہ یمنی کمیونٹی کے باقی ماندہ ارکان کی اسرائیل منتقلی اہم واقعہ ہے اور ان سترہ افراد کی منتقلی کے ساتھ ہی عشروں سے چلا آ رہا یہ مشن اپنی تکمیل کو پہنچ گیا ہے۔
اس ایجنسی کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ تقریباً پچاس یہودیوں نے یمن ہی میں قیام کو ترجیح دی ہے۔ ان میں وہ کم از کم چالیس یہودی بھی شامل ہیں، جو صنعاء میں امریکی سفارت خانے کے قریب ایک عمارت میں مقیم ہیں اور یمنی حکومت کی حفاظت میں ہیں۔