ریڈیو تھراپی یعنی شعاعوں کی مدد سے کینسر کے علاج کو بہت عرصے سے زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی تھی لیکن سوسائٹی اینڈ کالج آف ریڈیوگرافی کے سربراہ رچرڈ ایونز کہتے ہیں کہ اب تبدیلی آ رہی ہے۔ تاہم یہ علاج سب مریضوں کے لیے نہیں ہے۔
ریڈیو تھراپی والے سمجھتے ہیں کہ دوا ساز کمپنیاں اپنی ادویات کی تشہیر بہت مؤثر طریقے سے کرتی ہیں حالانکہ بعض اوقات ان ادویات کا معمولی فائدہ ہوتا ہے۔
خدشہ ہے کہ اس وجہ سے ریڈیو تھراپی کو وہ سیاسی اور عوامی اہمیت اور مقام نہیں مل سکا جس کی یہ مستحق ہے۔
تاہم اس طرزِ عمل میں ایک نئی قسم کی شعاعوں کے منظرِ عام پر آنے کے بعد تبدیلی آئی ہے جو سٹرٹوایکٹک ابلیٹیو ریڈیو تھراپی (ایس اے بی آر) کہلاتی ہے۔ یہ شعاعیں ایک ایسے آلے کی مدد سے دی جاتی ہیں جسے ’سائبر چاقو‘ کہا جاتا ہے۔
ہر قسم کی ریڈیو تھراپی کا مقصد سرطانی خلیوں پر مہلک شعاعیں مرکوز کرنا ہوتا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ کوشش کی جاتی ہے کہ نارمل خلیوں کو کم سے کم نقصان پہنچے۔
تاہم ایس اے بی آر کی مدد سے جسم کے ان حصوں تک بھی شعاعیں پہنچائی جا سکتی ہیں جن تک اس سے قبل صحت مند اعضاء کو نقصان پہنچائے بغیر پہنچنا ممکن نہیں تھا۔ چناں چہ اس کی مدد سے ایسے کینسرز کا بھی علاج کیا جا سکتا ہے جن کا علاج بہت مشکل ہوا کرتا تھا۔
ایس اے بی آر کی خوراک دینے کے لیے سائبر چاقو کو کامیابی کے ساتھ استعمال کیا گیا ہے۔
اس کی کامیابی کی ایک وجہ یہ ہے کہ اس کے بنانے والوں نے کامیابی سے سیاست دانوں اور عوام تک اس کی مارکیٹنگ کی ہے۔
اس سلسلے میں انھیں اتنی کامیابی ہوئی ہے کہ بعض آن لائن گروپ مطالبہ کر رہے ہیں کہ سائبر چاقو تک کینسر کے سب مریضوں کی رسائی ممکن بنائی جائے۔ ادھر سیاست دان اپنے اپنے حلقوں کے ہسپتالوں میں سائبرچاقو کی تنصیب کو اپنا فرض سمجھنے لگے ہیں۔
لیکن بعض حلقوں کی طرف سے تشویش محسوس کی جا رہی ہے کہ ریڈیو تھراپی کو ملنے والی یہ تشہیر مثبت نہیں ہے، کیونکہ اپنی تمام تر افادیت کے باوجود سائبر چاقو ہر قسم کے کینسر اور ہر مریض کے لیے مناسب نہیں ہے۔
ہر ایسے مریض کو سائبر چاقو دستیاب ہونا چاہیے جس کو اس کی ضرورت ہے۔ لیکن اس کا یہ لازمی طور پر مطلب نہیں ہے کہ اس بے حد مہنگے آلے کو ہر ریڈیو تھراپی مرکز میں نصب کیا جائے۔
ہر ایسے مرکز میں ایسی مشینیں ہونی چاہیئیں جو مریضوں کی اکثریت کے لیے کارآمد ہوں۔
تخمینہ لگایا گیا ہے کہ برطانیہ میں ریڈیو تھراپی کے ہر چھ میں سے دو کو ریڈیو تھراپی نہیں ملتی۔
خدشہ یہ ہے کہ سائبرچاقو کو ملنے والی تشہیر کی وجہ سے دوسری اقسام کی ریڈیو تھراپی پر سے توجہ ہٹ رہی ہے۔اس کے باوجود سائبرچاقو پر ہونے والے جوش و خروش سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹر، مریض، پالیسی ساز، آلات بنانے والے، پریشر گروپ، اور تمام متعلقہ ادارے چاہتے ہیں کہ کاروباری تقاضوں سے قطع نظر کینسر کے مریضوں کو اعلیٰ ترین علاج ملے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ ان تمام مریضوں کو ایس اے بی آر تھراپی ملنی چاہیے جنھیں اس کی ضرورت ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہر ریڈیو تھراپی ڈیپارٹمنٹ میں سائبرچاقو نصب ہونا چاہیے۔
ہائی ٹیک کینسر تھراپی سب کے لیے نہیں
Posted on Sep 19, 2012
سماجی رابطہ