جمعرات کو لندن میں صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے واجد شمس الحسن نے کہا: ’مجھے یقین ہے کہ کھلاڑی بے گناہ ہیں۔اس سلسلے میں پہلے سے تحقیقات جاری ہیں۔حالیہ الزامات کی وجہ سے تینوں کھلاڑیوں کی ذہنی حالت ایسی نہیں کہ وہ انگلینڈ کے دورے کے باقی میچ کھیل سکیں۔‘
کلِک پاکستانی ہائی کمشنر کیا کہتے ہیں، سنیے
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر کو پھنسایا گیا ہے تو واجد شمس الحسن کا جواب ہاں تھا۔ تاہم اخبار نیوز آف دی ورلڈ جس نے اس ’سکینڈل‘ کا انکشاف کیا تھا، اس کا ردِ عمل تھا کہ ’ہم اس طرح کے مضحکہ خیز الزامات کا جواب نہیں دیں گے۔‘
ایک سوال کے جواب میں واجد شمس الحسن نے کہا کہ قانون کہتا ہے کہ جب تک کھلاڑیوں پر الزامات ثابت نہیں ہو جاتے وہ بے قصور تصور ہوں گے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا انھوں نے وہ تصاویر دیکھی ہیں جو کھلاڑیوں پر الزامات کے ثبوت کے طور پر پیش کی گئی ہیں تو برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر نے جواب نہیں دیا۔
گزشتہ ہفتے نیوز آف دی ورلڈ نے ایک ’سٹنگ آپریشن‘ کے بعد یہ دعویٰ کیا تھا کہ پاکستانی ٹیم کے تین کھلاڑیوں سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر نے انگلینڈ کے خلاف کھیلتے ہوئے لارڈز کے میدان میں مبینہ طور پرایک خاص وقت پر جس کا صرف کچھ لوگوں کو پہلے سے علم تھا، تین نو بال کرائیں تھیں۔
پاکستان کی ٹیم نے حالیہ دورے میں انگلینڈ کے خلاف دو ٹوئنٹی ٹوئنٹی اور پانچ ایک روزہ میچ کھیلنے ہیں۔ تاہم ان الزامات کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ پر دباؤ تھا کہ وہ تین متنازع کھلاڑیوں کو ٹیم سے الگ کر دے ۔
اسی تناظر میں متنازع کھلاڑیوں نے جمعرات کو پاکستان کے ہائی کمشنر واجد شمس الحسن سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے لیگل ایڈوائزر تفضل رضوی اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل بھی موجود تھے۔البتہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین اعجاز بٹ اس ملاقات میں موجود نھیں تھے اگرچہ وہ برطانیہ ہی میں ہیں۔
کھلاڑیوں پر الزامات لگنے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ انتظامیہ کے علاوہ سرکاری طور پر کسی اور سطح سے کھلاڑیوں کی بے گناہی کی بات کی گئی ہو یا ان کا دفاع کیا گیا ہو۔
واجد شمس الحسن سے بار بار کھلاڑیوں پر الزامات کے بارے میں سوال ہوئے جن کا جواب انھوں نے بار بار یہی دیا کہ جب تک تحقیقات کا فیصلہ نہیں ہوتا کھلاڑی بے گناہ تصور ہوں گے۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ ماضی میں انگلینڈ ہی میں ایئن بوتھم کی طرف سے بھی کچھ الزامات لگائے گئے تھے جن کو عمران خان نے عدالت میں چیلنج کیا تھا اور عمران یہ مقدمہ جیتے تھے۔
انھوں نے کہا: ’سلمان، عامر اور آصف پاکستانی شہری ہیں اور انھیں تحفظ فراہم کرنا پاکستانی سفارت خانے کی ذمہ داری ہے۔‘
اس سے قبل پاکستانی کرکٹ ٹیم کے منیجر یاور سعید نے کہا تھا کہ ٹیم کے وہ تین کھلاڑی جن پر سٹے بازی میں ملوث ہونے کا الزام ہے انگلینڈ کے خلاف موجودہ سیریز کے مذید کسی میچ میں نہیں کھیلیں گے۔
کھلاڑیوں کو پھنسایا گیاہے
Posted on Feb 25, 2011
سماجی رابطہ