یورپ کی سب سے بڑی تجربہ گاہ (سرن) میں کام کرنے والے ماہرین طبیعات نے روشنی کی رفتار سے تیز سفر کرنے والے ایٹم کے ذیلی زرے نیوٹرینوس کی دریافت کے اپنے ہی دعوے کو مشکوک قراردے دیا ہے۔ مغربی ماہرین طبیعات نے مذکورہ تجربے کے ذریعے 1905 میں پیش کئے گئے آئن سٹائن کے نظریہ اضافیت کوغلط ثابت کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ اس نظریہ کے مطابق کوئی چیز روشنی کی رفتار سے زیادہ تیز سفر نہیں کرسکتی۔ یورپین آرگنائزیشن فارنیوکلیئر ریسرچ (سرن) کے ترجمان جیمز گلنر کے مطابق نیوٹرینوس کی دریافت کا غلط دعویٰ تجربہ گاہ میں ایک کمپیوٹر سے منسلک جی پی ایس سٹیلائٹ رسیور سے جڑی فائبر آپٹک کیبل ڈھیلی ہوجانے کا نتیجہ تھا۔ ترجمان کے مطابق اب نیوٹرینوس بارے کوئی حتمی نظریہ پیش کرنے کیلئے مزید تجربات کئے جائیں گے۔ سرن میں کام کرنے والے سائنسدانوں نے کیا تھا کہ نیوٹرینوس کے روشنی کی رفتار سے تیز سفر کرنے کا اعلان انہوں نے بار بار کے تجربات میں تصدیق کے بعد کیا تھا۔ امریکہ کی یونیورسٹی آف شکاگو میں شعبہ طبیعات کے سربراہ ایڈورڈ بلوشر کا کہنا ہے کہ اگرچہ نیوٹرینوس کی دریافت کے دعوے پر بہت کم لوگوں نے یقین کیا تھا تاہم اس میں بحث دنیا بھر میں شروع ہوگئی تھی۔
سائنسدانوں نے نیوٹرینوس کی دریافت کو مشکوک قراردے دیا
Posted on Feb 24, 2012
سماجی رابطہ