25 فروری 2011
وقت اشاعت: 11:21
خلیوں میں کمی، نیند میں چلنے کی شکایت
سائنس دانوں کو یقین ہے کہ انہوں نے خلیوں میں پائی جانے والی اس خامی کا پتہ لگا لیا ہے جس کی وجہ سے لوگوں میں نیند میں چلنے کی شکایت پائی جاتی ہے۔
ماہرین نے ایک ایسے خاندان کی چار نسلوں پر تحقیق کی جن کو نیند میں چلنے کی شکایت تھی، جس کے بعد وہ پتہ چلانے میں کامیاب ہوئے کہ یہ شکایت کروموسم 20 میں پائی جانے والی خامی کی وجہ سے ہوتی ہے۔
ماہرین نے ’جنرل نیورولوجی‘ کو بتایا ہے کہ ڈی این اے میں ناقص خلیے کی صرف ایک کاپی کا پایا جانا بھی نیند میں چلنے کی شکایت پیدا کرنے کے لیے کافی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اب وہ اس مذکورہ کروموسم میں پائے جانی والی بیماری کا نیا علاج تلاش کریں گے جس سے تقریباً دس فیصد بچے اور چار فیصد بالغ متاثر ہوتے ہیں۔ محققین نے اس کے لیے تھوک کے نمونے لیے اور جینیات کی ہیئیت کا پتہ کرنے کے لیے ڈی این کا تجزیہ کیا۔
ایک جین کی زبردست چھان بین سے پتہ چلا کہ یہ مسئلہ ایک جینیٹک کوڈ کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے جو کروموسم 20 میں رہتا ہے۔ اور یہ جینیٹک کوڈ نسل در نسل منتقل ہوتا رہتا ہے۔ جس کے پاس یہ کوڈ ہے اس کے اسے اپنے بچوں میں منتقل کرنے کے پچاس فیصد امکان ہے۔اور جس شخص کو یہ ناکارہ ڈی این اے وراثت میں ملے تو اس میں نیند میں چلنے کی شکایت پائی جائے گی۔
واشنگٹن یونیورسٹی میں ڈاکٹر کرسٹینا گرینٹ نے اس کے مطالعے کے لیے ایک بڑے خاندان کا انتخاب کیا تھا۔ اس خاندان میں چار نسلوں سے یہ شکایت پائی جاتی ہے۔
اس خاندان کی ایک بارہ سالہ بچی میں خاص طور پر نیند میں چلنے کی شکایت تھی جس سے وہ اکثر رات میں گھر سے باہر نکل کر گھومنے نکل جاتی تھی۔ گزشتہ چار نسلوں کے بائیس افراد میں سے نو افراد میں یہ شکایت پائی جاتی ہے۔
ڈاکٹر گرینٹ کا کہنا ہے ’امکان یہ ہے کہ اس میں بہت سے جینز ملوث ہوں گے۔ ہم نے جو پتہ کیا ہے وہ یہ کہ نیند میں چلنے کے لیے ذمہ دار پہلا جینیٹک کس جگہ ہے۔‘
’ہمیں ابھی یہ نہیں معلوم ہے کہ کروموسم میں پائے جانے والے جینز میں سے کونسا اس کے لیے ذمہ دار ہے۔ جب تک ہمیں اس جین کا پتہ نہیں چلتا تب تک ہمیں ان خاندانوں یا خاندان کے بہت سے لوگوں کے متعلق معلوم نہیں ہو گا جو نیند میں چلنے کی شکایت سے دوچار ہیں۔ لیکن ان جینز کی دریافت شناخت اور علاج میں مدد گار ثابت ہوسکتے ہیں۔‘
بہت سے سوتے ہوئے بچے اٹھ کر نیند میں ہی ادھر ادھر گھومنے لگتے ہیں۔ لیکن نیند میں سونا زیادہ تر واقعات میں، خاص طور پر جب یہ سلسلہ سن بلوغت تک جاری رہے تو، بہت خطرناک ہو سکتا ہے۔
نیند میں سونے والے افراد عجیب عجیب حرکتیں کرتے ہیں، جیسے کار کی چابی تلاش کرنا، دروازہ کھولنا اور پھر اسی حالت میں کار ڈرائیو کرنا۔ کئی بار اسی طرح کے واقعات میں ایسے لوگ ہلاک تک ہوگئے ہیں۔
ماہرین یہ بات مانتے ہیں کہ یہ بیماری موروثی ہوتی ہے اور خاندان میں چلتی رہتی ہے۔ لیکن بہت زیادہ تھکنے اور تناؤ سے بھی یہ ابھر جاتی ہے۔ عام طور پر رات میں سونے سے تھوڑی دیر بعد ہی ایسا ہوتا ہے لیکن صبح اس شخص کو ان واقعات کے بارے میں کچھ بھی پتہ نہیں رہتا۔