تازہ ترین سرخیاں
 سائنس وٹیکنالوجی 
15 جون 2012
وقت اشاعت: 12:33

کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے والا نیا مرکب

برطانوی محققین نے ایک نیا مرکب تشکیل دیا ہے جو کہ ماحول سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کر سکتا ہے۔

NOTT-202 نامی یہ مرکب ایک دھاتی نامیاتی فریم ورک ہے جو کہ ایک ’سپنج‘ کی طرح کام کرتا ہے۔
یہ مرکب زیادہ دباؤ میں مختلف گیسوں کو جذب کرنا شروع کرتا ہے اور جب اس پر سے دباؤ ہٹایا جاتا ہے تو باقی تمام گیسیں تو اس میں سے خارج ہو جاتی ہیں جبکہ کاربن ڈائی آکسائیڈ اس میں ہی جذب رہتی ہے۔

’نیچر میٹیریلز‘ نامی جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق کا کہنا ہے کہ اس مرکب کے استعمال سے ماحول میں سے کاربن کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے جبکہ کارخانوں اور بجلی گھروں سے خارج ہونے والی گیسوں سے بھی کاربن ڈائی آکسائیڈ نکالی جا سکتی ہے۔

دھاتی نامیاتی فریم ورک پر مبنی مرکبوں کو بہت عرصے سے گیسوں کے جذب کرنے کے لیے موزوں سمجھا جاتا ہے مگر اس سے پہلے کے مرکب مختلف گیسوں میں فرق نہیں کر سکتے تھے۔

دھاتی نامیاتی مرکبات کے ذرات (مالیکیولز) کے اندر دھاتی ذرات ہوتے ہیں اور وہ کاربن کے ذرات سے منسلک ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کو دھاتی نامیاتی مرکب کہا جاتا ہے۔

ان پیچیدہ ذرات سے ایک ذراتی جال بنایا جاتا ہے جو کہ گیسوں کو جذب کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے تاہم اب تک ان مرکبات میں جذب ہونے والی گیسوں کی مقدار انتہائی کم تھی۔

اس تحقیق کے مصنفوں کا کہنا ہے کہ ’ان مرکبات میں مختلف گیسوں کی تفریق کرنے کی صلاحیت بڑھانا، ان کے عام استعمال کے لیے کارآمد بننے میں اہم چیلنج ہے‘۔

یہ تحقیق ناٹنگھم یونیورسٹی اور نیو کاسل یونیورسٹی میں شروع کی گئی جہاں سائنسدانوں نے ایک کیمیائی نظام بنایا جس نے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو علیحدہ کرنے اور اس کی قابلِ ذکر حد تک مقدار کو جذب کرنے کی صلاحیت دکھائی۔

’ایکسرے ڈیفریکشن‘ اور تفصیلی کمپیوٹر ماڈلوں کی مدد سے محققین نے یہ واضح کیا کہ اس مرکب میں دو ذراتی فریم ورک ہیں جو کہ اس طرز سے جُڑے ہوئے ہیں جو کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کرنے کے لیے انتہائی موزوں ہیں۔

محققین کا کہنا ہے کہ یہ مرکب ایک نئی ساخت کا مرکب ہے۔

متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.