19 جون 2012
وقت اشاعت: 12:28
چین کا اسپیس ڈاکنگ کا کامیاب ابتدائی تجربہ
چین نے پہلی مرتبہ خلا میں خودکار ’اسپیس ڈاکنگ‘ یا خلائی شٹلز کے جڑنے کا کامیاب ابتدائی تجربہ کیا ہے۔
پیر کے روز چین نے ’اسپیس ڈاکنگ‘ کا کامیاب ابتدائی تجربہ کیا اور تین چینی خلا نورد اس ’اسپیس ڈاکنگ‘ کے مدار میں داخل ہوئے۔ اس طرح چین پہلی مرتبہ خلاء نوردوں کی شمولیت کے ساتھ یہ تجربہ کامیابی کے ساتھ مکمل کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔ چین کی اس کامیابی کو خلائی مشنز کے حوالے سے ایک سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔
شن زاؤ نائن خلائی طیارہ ہفتے کے روز چین سے خلا کے لیے روانہ ہوا۔ اس مشن کی خاص بات یہ بھی تھی کہ اس مشن میں چین کی پہلی خاتون خلا نورد بھی شامل تھیں۔ لوئی ونگ نامی یہ تینتیس سالہ خاتون مشن میں موجود کم عمر ترین خلا نورد ہیں۔ وہ چودہ برسوں سے خلائی پروگرام سے وابستہ ہیں۔
شن زاؤ خلائی شٹل پیر کے روز زمین کے مدار میں موجود ٹیانگونگ ون موڈیول کے ساتھ کامیابی سے جڑ گئی۔ اس پورے مشن کو چینی سرکاری ٹی وی پر براہ راست دکھایا گیا۔
یہ تیسرا موقع ہےجب چین نے یہ پیچیدہ مشن کامیابی سے سر کیا۔ اس سے قبل گزشتہ برس نومبر میں چین نے اسی طرح کے دو تجربے کیے تھے تاہم یہ پہلی مرتبہ ہے کہ ’اسپیس ڈاکنگ‘ مشن میں خلا نورد موجود تھے۔
اس تیرہ روز خلائی مشن کا مقصد چین کے پہلے ’اسپیس ڈاکنگ‘ نظام کی غیر خود کار طریقے سے تکمیل ہے۔ اس کام کے لیے خلانوردوں کی انتہائی مہارت درکار ہوتی ہے۔
چین سن دو ہزار بیس تک اپنا خلائی اسٹیشن مکمل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ امریکا اور سابقہ سوویت یونین انیس سو ساٹھ کی دہائی میں ’اسپیس ڈاکنگ‘ کے کامیاب تجربات کر چکے تھے۔
شن زاؤ نائن خلائی شٹل چھ روز تک خلائی کیپسول کے ساتھ منسلک رہے گی اور اس کے بعد انسانی طریقے سے ڈاکنگ کے عمل کے شروع ہونے پر وہ اس سے علیحدہ ہو جائے گی۔
چینی صدر ہو جن تاؤ نے کہا ہے کہ یہ تجربہ ملکی خلائی پروگرام میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
حالیہ کچھ عرصے میں چین کی جانب سے خلائی مشنز پر زیادہ توجہ دی جا رہی ہے اور اس حوالے سے چین زیادہ رقم خرچ کر رہا ہے۔ مبصرین کے مطابق چین اپنے خلائی پروگرام کو ملک کی اقتصادی طاقت اور دنیا میں اپنے بڑھتے ہوئے کرادار کے حوالے سے ایک اہم علامت کے طور پر پیش کرنا چاہتا ہے۔