19 مئی 2012
وقت اشاعت: 13:38
نجی شعبے کے پہلے امریکی خلائی جہاز کی خلاء کو روانگی
امریکا کی ایک نجی کمپنی اسپیس ایکس (SpaceX) ہفتے کو اپنا پہلا کیپسول بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کو روانہ کرے گی۔ اس مشن کی کامیابی سے نجی شعبے کو خلاء تک رسائی کے نئے مواقع حاصل ہوں گے۔
ڈریگن نامی یہ کیپسول اسپیس ایکس کمپنی کے فیلکن نائن (Falcon 9) راکٹ کے ذریعے مقامی وقت کے مطابق صبح چار بج کر پچپن منٹ پر اڑے گا اور اس میں کوئی خلا باز سوار نہیں ہو گا۔ یہ غیر سرکاری شعبے کا پہلا خلائی جہاز ہو گا جو مدار میں موجود بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (ISS) سے جڑے گا۔ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کی چودہ سالہ تاریخ میں اب تک صرف جاپان، روس اور یورپی یونین کے سرکاری اداروں کے بھیجے ہوئے خلائی جہازوں نے ایسا سفر کیا ہے۔
اسپیس ایکس کمپنی کے صدر گوِن شاٹ ویل نے جمعہ کو فلوریڈا کے کیپ کینیورل ایئر فورس اسٹیشن کے لانچ پیڈ کے نزدیک صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر یہ مشن کامیاب رہا تو بلاشبہ یہ انتہائی تاریخی اہمیت کا حامل ہو گا۔ امریکی خلائی ادارے ناسا نے ہفتے کے دن کے موسم کو موزوں قرار دیتے ہوئے اس پرواز کی منظوری دی تھی۔
ناسا کے تجارتی عملے اور کارگو پروگرام کے مینیجر ایلن لِنڈن موور کے بقول یہ ایک انتہائی سنسنی خیز دن ہو گا۔ ڈریگن وہ پہلا خلائی جہاز ہو گا جو اپنی پرواز کے پہلے بارہ منٹوں کے اندر ISS تک پہنچنے کے لیے اپنے شمسی پینل کھول لے گا۔ شاٹ ویل نے کہا کہ اگلے تین روز تک یہ خلائی جہاز ISS کے اوپر اور نیچے پرواز کرے گا جس کا مقصد ڈریگن کی خلاء میں نقل و حرکت کی استعداد کی آزمائش کرنا ہے۔
شاٹ ویل نے کہا کہ جب ڈریگن خلائی اسٹیشن کے نزدیک پہنچے گا تو زمینی عملہ اس کے مواصلات اور کنٹرول نظام کی جانچ کرے گا۔ اپنی پرواز کے چوتھے دن ڈریگن خلائی اسٹیشن سے جڑنے کی کوشش کرے گا۔
اس اڑان میں کافی خطرات پنہاں ہیں مگر اسپیس ایکس نے کہا ہے کہ اگر مشن کا کوئی حصہ کامیاب نہ ہو سکا تو وہ غلطیوں سے سبق سیکھ کر دوبارہ کوشش کرے گی۔
ڈریگن کئی ہفتوں تک خلائی اسٹیشن سے جڑا رہے گا جس دوران ISS پر پہلے سے موجود خلا باز اس میں سے خوراک اور دیگر سامان اتاریں گے۔ اگر سب کچھ منصوبے کے مطابق ہوا تو یہ 660 کلوگرام متروک سامان لے کر زمین پر واپس لوٹ آئے گا۔ یہ مشن ناسا کے اس ارادے کا کلیدی امتحان ہے جس کے تحت مستقبل میں زمین کے نچلے مدار میں سفر کی ذمہ داریاں نجی شعبے کو منتقل کر دی جائیں گے جبکہ ناسا اپنے مشن مریخ اور اس سے آگے بھیجے گا۔ امریکا کی جانب سے گزشتہ برس اپنا شٹل پروگرام ختم کرنے کے بعد اس وقت صرف روس کے سویوز راکٹ ہی انسانوں کو خلاء میں لے جانے کے قابل ہیں۔