6 جون 2011
وقت اشاعت: 17:6
سائنس فکشن اور تعلیم
’فزکس آرگ ڈاٹ کام‘ پر شائع ہونے والے ایک مضمون میں کہا گیا ہے کہ آج کل سائنس کے جِن مشکل سوالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اُن میں سے ایک یہ ہے کہ ہم کس طرح زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو سائنس کےشعبے کی طرف راغب کریں۔ اور اِس مقصد کے لیے بہت سے کالجوں میں اب ایک ایسا طریقہ شروع کیا گیا ہے کہ اپنے نصاب میں ایسے کورس شامل کیے جائیں جِن میں سائنس پڑھانے کے لیے سائنس فکشن کو استعمال کیا جائے۔
اُن کا کہنا ہے کہ آخر سُپر ہیروز ’اسٹار ٹریک‘ اور ’ہیری پوٹر‘ زندگی اور کائنات اور ہر چیز کے بارے میں ہمیں کیوں نہیں پڑھا سکتے؟کم از کم، اِس سوال پر غور تو کرسکتے ہیں اور اُن کے فائدوں پر بحث تو کرسکتے ہیں۔اِن کلاسوں میں سب سے زیادہ سائنٹیفک کلاس سپر ہیروز کی سائنس کی کلاس ہے۔
یہ ایک کورس ہے جو یونیورسٹی آف کیلوفورنیا میں پڑھایا جاتا ہے۔ سُپر ہیرو’ فُلئڈ ڈائنےمکس‘ کے لیے ہوا میں تیرتا ہوا ایک پوسٹر بوائے بن جاتا ہے۔ طلبہ سُپر مین کے مخصوص لباس سے فزکس کے کچھ بنیادی تصورات کے بارے میں سیکھ سکتے ہیں اور اِس طرح یہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ’لوئس لین‘ کتنی تیزی سے زمین کی طرف بڑھ رہی ہے اور اِسے زمین پر اترنے سے پہلے پکڑنے کے لیے سپر مین کو کتنی رفتار سے اڑنا ہوگا۔
ایسی کلاسوں میں اِس قسم کے سوالات بھی کیے جاتے ہیں کہ ’اسپائیڈر سلک‘ کی طاقت کیا ہے؟ اور اِس طرح، ’دِنڈو وومین‘ اور دوسرے سپر ہیروز کو بھی فزکس کے بنیادی تصورات کی وضاحت کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
اگر پرائمری اور سیکنڈری اسکولز کے اساتذہ بچوں کو پڑھانے کے لیے سپر مین اور بیٹ مین استعمال کریں تو کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ بچوں میں کم عمری ہی میں سائنس میں دلچسپی پیدا کرائی جاسکتی ہے۔
فراٹسبرگ یونیورسٹی میں سائنس آف ہیری پوٹر پر ایک کلاس کی تعلیم دی جاتی ہے۔ اِس کلاس میں سائنس کے مشکل سوالات زیرِ بحث آتے ہیں۔ مثال کے طور پر تین سروں والا کتا، جس کی وضاحت غالباً جینیاتی انجنئرنگ کرسکتی ہے اور اُڑتے ہوئے جھاڑو اور اُن کا گرنا إِس طرح کے موضوعات ہیں جِن کے ذریعے پرواز اور کششِ ثقل کی فزکس کے بارے میں گفتگو کا موقع مل سکتا ہے۔
سائنس فکشن سے سائنس کے بنیادی تعلیم کے علاوہ بھی اور بہت کچھ سیکھا جاسکتا ہے۔
جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں اسٹار ٹریک میں پیش کیے جانے والے گہرے سائنسی موضوعات پڑھائے جاتے ہیں۔ مثلاً ، کیا انسانی روبوٹ کی طرح کے ڈیٹا کی مدد سے کوئی انسان بنایا جاسکتا ہے؟ اِس طرح، نسل اور مابعد الطبیعات کے موضوعات بھی زیرِ بحث آسکتے ہیں اور اِس طرح فطرت اور حقیقت اور وقت کے سفر کے موضوعات کا بھی احاطہ کیا جا سکتا ہے۔
’فزکس آرگ ڈاٹ کام‘ کا کہنا ہے کہ سائنس کی اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے طالب علم ممکن ہے کہ اِن کلاسوں میں داخلہ نہ لیں، لیکن اِن کلاسوں سے سائنس کے بارے میں ہر طرح کی معلومات میں کچھ نہ کچھ اضافہ ہوسکتا ہے اور ممکن ہے کہ یہ کلاسیں پڑھنے والے کچھ طالب علموں کو سائنس میں اتنی زیادہ دلچسپی پیدا ہوجائے کہ وہ اپنی آئندہ کی تعلیم کے لیے سائنس کا شعبہ چن لیں۔