5 مارچ 2011
وقت اشاعت: 20:48
امریکا نے ایران کیخلاف شام کو دوست بنانے کی کوشش کی، وکی لیکس
جنگ نیوز -
دمشق...ویسے تو امریکا مشرق وسطیٰ میں ایران کے بعد دوسرا بڑا خطرہ شام کو سمجھتا ہے لیکن وکی لیکس کے مراسلوں سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ایران کے معاملے پر واشنگٹن نے دشمن کو بھی دوست بنانے سے گریز نہیں کیا ۔ پندرہ مارچ دو ہزار نو کو دمشق میں امریکی سفارتخانے سے ناظم الامور مورا کونلی نے واشنگٹن کو مراسلہ بھیجا جس میں امریکی عہدیدار ڈین شے پیرو اور جیفری فیلٹمین کی شام کے وزیر خارجہ ولید ملائم سے ملاقات کی تفصیل بتائی گئی ۔ یہ ملاقات خصوصی طور پر ایران کے متنازع ایٹمی پروگرام کے بارے میں غور کرنے کیلئے رکھی گئی تھی ۔ امریکی عہدیداروں نے شکایت کی کہ شام کے زیادہ تر مفادات ایران پر منحصر ہیں جس کی شامی وزیر خارجہ نے سختی سے تردید کی اور کہا کہ اسرائیل کے قبضے کیخلاف ایران اور شام کے مقاصد ایک ہیں جس کی وجہ سے دونوں ممالک مغرب کی نظر میں برے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ مغربی دنیا کو ایران کے سویلین ایٹمی پروگرام کے جائز حق کو تسلیم کرنے کی ضرورت ہے ۔شامی وزیر خارجہ ولید ملائم نے بتایا کہ فرانسیسی صدر نکولس سرکوزی کی درخواست پر شامی قیادت نے ایران سے اس کے ایٹمی پروگرام پر بات کی تھی ۔ انھوں نے موقف اپنایا کہ شام ایران سمیت خطے میں کسی بھی ملک کی جانب سے ایٹمی ہتھیاروں کی موجودگی کی مخالفت کرتا ہے ۔ ساتھ ولید ملائم نے یہ بھی بتایا کہ شام کی حکومت نے یورپی خارجہ امور کے کمشنر ہاویئر سولانا کو واضح کردیا ہے کہ ایران کے معاملے پر جرمنی سمیت اقوام متحدہ کی مستقل رکنیت رکھنے والے ممالک کی ایران تک رسائی بنیادی طور پر درست قدم نہیں کیونکہ ایران کو مغربی ملکوں پر اعتماد نہیں اور وہ اس اقدام کو اپنے خلاف سیاسی حربہ تصور کرتا ہے ۔ملاقات کے دوران امریکی عہدیداروں نے بھی واضح کیا کہ واشنگٹن اگرچہ ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کے حق کو تسلیم کرلے لیکن اس کے ارادوں کو کچھ پتہ نہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ امریکا ایران کو ایٹمی پروگرام جاری رکھنے کی اجازت نہیں دینا چاہتا ۔