29 مئی 2011
وقت اشاعت: 5:59
طالبان، پشتون علیحدگی پسندوں کے مددگارایران اوربھارت ہیں،عرب امارات
جنگ نیوز -
واشنگٹن...وکی لیکس سے انکشاف ہوا ہے کہ متحدہ عرب امارات کو یقین ہے کہ ایران کے علاوہ بھارت بھی پاکستان میں طالبان اور پشتون علیحدگی پسندوں کی مدد کررہا ہے ۔ مراسلے میں ایک شخص کا نام ظاہر کیے بغیر انکشاف کیا گیا ہے کہ طالبان یا حقانی نیٹ ورک کیلئے مبینہ طور پر فنڈ ریزنگ کرنیوالا شخص پاکستانی انتظامیہ اور افغان صدر حامد کرزئی سے تعاون کرتا رہا ہے ۔ سات جنوری دو ہزار دس کو ابو ظہبی سے امریکی سفیرRichard Olson نے واشنگٹن کو مراسلہ بھیجا جس میں پندرہ اور سولہ دسمبر دو ہزار نو کو امریکی محکمہ خزانہ میں انٹیلی جنس آفس کے قائم مقام اسسٹنٹ سیکریٹریHoward Mendelsohnاور دیگر متعلقہ حکام کی یو اے ای کے عہدیداروں سے ملاقات کی تفصیل بتائی گئی ۔ اس ملاقات کا ایجنڈہ افغان طالبان کی فنڈ ریزنگ تھا ۔ ملاقات میں متحدہ عرب امارات کے قومی سلامتی اور دبئی سے اسٹیٹ سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ کے سینیئر عہدیدار شریک تھے ۔ یو اے ای کے حکام نے امریکی عہدیداروں کو یقین دلایا کہ ابو ظہبی کے ولی عہد شہزادہ شیخ محمد بن زائد کے احکامات کے تحت طالبان کی فنڈ ریزنگ سے متعلق کسی بھی قسم کی سرگرمی کو ناکام بنادیا جائے گا ۔ متحدہ عرب امارات کے سینیئر عہدیداروں نے طالبان اور حقانی نیٹ ورک کو سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران طالبان کو رقم اور اسلحہ کی فراہمی اور منشیات کی اسمگلنگ سمیت القاعدہ کے ارکان کو بھی سہولتیں دینے میں مدد فراہم کررہا ہے ۔ اس مقصد میں ایران کی بری اور بحری فورسز دونوں ہی شامل ہیں ۔ ساتھ ہی اسٹیٹ سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ کے سینیئر عہدیداروں نے اس یقین کا بھی اظہار کیا کہ ایران کیساتھ ساتھ بھارت بھی پاکستان میں طالبان اور پشتون علیحدگی پسندوں کی مدد کررہا ہے ۔ یو اے ای کے حکام نے امریکی عہدیداروں سے کہا کہ وہ فنڈ ریزنگ کیلئے متحدہ عرب اماارات کا دورہ کرنیوالے طالبان کے بارے میں انفرادی طور پر تمام معلومات فراہم کریں ۔ مراسلے میں ایک شخص کا نام ظاہر کیے بغیر بتایا گیا کہ یو اے ای کے سینیئر حکام نے اس نامعلوم شخص کے بارے میں بھی جانتے ہیں جو طالبان یا حقانی نیٹ ورک کے لیے رقم جمع کرتا ہے ۔ ساتھ یہ بھی کہا کہ انھیں یقین نہیں کہ وہ طالبان کا وفادار ہے البتہ اس نے پاکستانی انتظامیہ اور افغان صدر حامد کرزئی سے تعاون کیا ہے ۔ مراسلے کے مطابق وہ نامعلوم شخص طالبان رہ نما ملا ضعیف سے بھی ملاقات کرچکا ہے ۔ اس ملاقات میں امریکی حکام نے لشکرطیبہ ، جماعت الدعوة ، القرآن و سننة کے بارے میں بات کی ۔